واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو دھمکی دی کہ اگر کسی اقدام کی ضرورت ہوئی تو ایران پر حملہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایران نے ہمیں ہم مجبور کیا تو ہم ایران پر حملہ کریں گے۔ اگر ضروری ہوا تو ہم جنگ کے لیے تیار ہیں۔
20 ستمبر کو ٹرمپ نے ایران کے مرکزی بینک اور قومی ترقیاتی فنڈ پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ میں ایران پرحملے کے وقت کا فیصلہ خود کروں گا۔
امریکی صد رنے کہا تھا کہ ایران کے خلاف پابندیاں سب سے زیادہ سخت ہیں۔ اس وقت انہوں نے تہران کو متنبہ کیا کہ واشنگٹن کے پاس دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے اور وہ ایران کی طرف زیادہ سے زیادہ پابندی کا استعمال کر رہے ہیں۔
ٹرمپ ایرانی حکومت پر اس کے طرز عمل میں تبدیلی اور اسے خطے میں دہشت گردی کی حمایت کرنے سے روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں۔
شام کے معاملے پر امریکی صدر نے پیر کے روز کہا تھا کہ شمالی شام میں جنگ بندی کی کچھ معمولی خلاف ورزیوں کے باوجود اس پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے خاتمے سے ایک دن قبل انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ترکی معاہدے کی پاسداری کرے گا۔ اس لیے وہ ترکی کو مزید پابندیوں کی دھمکی نہیں دینا چاہتے۔
امریکی صدر نے کہا کہ اگر ترکی غلط سلوک کرتا ہے تو امریکا اپنی مصنوعات پر محصولات اور پابندیاں عائد کرے گا۔
ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے ایک اجلاس کے دوران وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکا نے کردوں سے ان کے تحفظ کے لیے400 سال خطے میں رہنے کا کبھی بھی کوئی عہد نہیں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں شام میں امریکی فوج کو نہیں رکھنا چاہتا۔