لندن (جیوڈیسک) محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم نے یورپ سے سیکھا ہے کہ خوشامدانہ پالیسی کام نہیں کرتی۔ ہم نہیں چاہتے کہ ایران کے نئے ہٹلر مشرقِ وسطیٰ میں وہ دوہرائیں جو ہٹلر نے یورپ میں کیا تھا۔
سعودی عرب اور اس کے ہم خیال عرب ملک خطے میں بڑھتے ہوئے ایرانی اثر و رسوخ پر بند باندھنے کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی پشت پناہی سے اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک نے 1980 کے بعد سے اب تک بدعنوانی کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے۔ ہمارے ماہرین کا اندازہ ہے کہ ہر برس حکومتی اخراجات کا دس فیصد کے قریب بدعنوانی کی نذر ہوتا رہا ہے۔ میرے والد (شاہ سلمان) نے دیکھا کہ اس قدر بدعنوانی کے ساتھ جی20 میں رہنا ممکن نہیں ہے۔
سرکاری ادارے دو سال تک تحقیقات کرتے رہے جس کے بعد سے 200افراد کے نام سامنے آئے جن سے اس وقت پوچھ گچھ ہو رہی ہے ۔محمد بن سلمان کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں ایک کھرب ڈالر بازیاب ہونے کی امید ہے۔
سعودی عرب داخلی طور پر جو اقدامات کر رہا ہے ان کا مقصد اپنی طاقت اور معیشت میں بہتری لانا ہے ‘جبکہ تہران’’مرشدِ اعلیٰ ‘‘کے ایما پر لبنان میں حزب اللہ ، عراق میں الحشد الشعبی اور یمن میں حوثی ملیشیاؤں کے ذریعے خطے میں مداخلت کرتا ہے۔