ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کی سابق خاتون نائب صدر شہیندخت مولاوردی کو ایک ملکی عدالت نے ڈھائی سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ان پر ریاستی راز غیر ملکی طاقتوں تک پہنچانے کا الزام تھا، جو حکام کے بقول ثابت ہو گیا۔
ملکی دارالحکومت تہرن سے ملنے والی فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت 55 سالہ مولاوردی کو یہ سزا ہفتہ پانچ دسمبر کو سنائی گئی۔ ان پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے خلاف سیاسی پروپیگنڈا کی مرتکب ہوئی تھیں۔
اس کے علاوہ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات کی کوئی دیگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ شہیندخت مولاوردی تاہم اپنے خلاف دونوں مرکزی الزامات سے انکار کرتی ہیں۔
مولاوردی نے ہفتے کی رات ایرانی خبررساں ادارے اِسنا کو بتایا، ”مجھے آج اپنے خلاف سزا کے عدالتی فیصلے سے مطلع کر دیا گیا ہے اور میں اگلے بیس دنوں میں یقینی طور پر اس کے خلاف اپیل کروں گی۔‘‘
شہیندخت مولاوردی موجودہ ایرانی صدر حسن روحانی کے پہلے دور صدارت میں 2013ء سے لے کر 2017ء تک ملکی نائب صدر کے عہدے پر فائز رہی تھیں۔ اس کے بعد صدر روحانی نے انہیں شہری حقوق سے متعلق اپنی مشیر نامزد کر دیا تھا۔
شہیندخت مولاوردی اسلامی جمہوریہ ایران میں برسوں تک انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے احترام کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہیں۔ اس سلسلے میں وہ ایران میں اقوام متحدہ کے کئی ذیلی اداروں کے ساتھ مل کر کام بھی کرتی رہی ہیں۔