ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی ادارے اور شخصیات یمن میں حوثی ملیشیا کے لیے ہتھیار بھیجنے میں ملوث ہیں۔ اس بات کی تصدیق اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے تیار کی گئی ایک رپورٹ میں کی گئی۔ رپورٹ کو سلامتی کونسل میں پیش کر دیا گیا ہے۔
یمن میں پابندیوں سے متعلق نظام کی نگرانی کرنے والے آزاد مبصرین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “ایسے شواہد میں اضافہ ہو رہا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران کے اندر شخصیات اور ادارے حوثیوں کو ہتھیار اور ان کے اجزاء بھیجنے میں ملوث ہیں”۔
ایرانی وزارت داخلہ نے گذشتہ ہفتے تصدیق کی تھی کہ حوثیوں کے پاس میزائل داغنے کا جو نظام ہے اس کے پیچھے ایرانی اور لبنانی ماہرین کا ہاتھ ہے۔
یمنی حکومت کی جانب سے باور کرایا جاتا رہا ہے کہ ایران ہتھیاروں اور میزائلوں سے حوثی ملیشیا کی سپورٹ کرتا ہے۔ یمن میں آئینی حکومت کا حامی عرب اتحاد ایک سے زیادہ مرتبہ حوثیوں کی جانب سے داغے گئے ایسے میزائل پیش کر چکا ہے جو ایرانی ساختہ نظر آتے رہے۔
گذشتہ سال یمنی وزارت دفاع کی عسکری کمیٹی کی جانب کی گئی ایک تحقیق میں ملک کے شمال مشرقی شہر مارب میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کی نوعیت اور ان کے اجزاء کے بارے میں معلومات کا انکشاف کیا گیا تھا۔ تحقیق کے نتائج میں تصدیق کی گئی تھی کہ یہ میزائل ایرانی ساختہ تھے جن کے اجزاء اسمگلنگ کے ذریعے یمن پہنچائے گے۔ بعد ازاں میزائلوں کے ماہرین نے صنعاء میں ان کو اسمبل کیا۔
اسی طرح امریکا بارہا یہ باور کرا چکا ہے کہ ایران نہ صرف یمن بلکہ عراق، لبنان اور دیگر عرب ممالک میں ملیشیاؤں کو ہتھیاروں اور مال کے ذریعے سپورٹ کر رہا ہے۔
یمن میں برطانیہ کے سفیر مائیکل ایرون نے گذشتہ روز خبردار کیا تھا کہ یمنی دارالحکومت صنعاء پر حوثیوں کا کنٹرول جاری رہنے کا مقصد ملک میں ایرانی نفوذ کو بڑھانا ہے۔ ایرون نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ “حوثی ملیشیا یمنی معاشرے اور تعلیمی نصاب کو تبدیل کر رہی ہے، جامعات پر قبضہ جما کر ان کو بدل رہی ہے، بچوں کو لڑائی کے محاذوں پر بھیج رہی ہے اور طلبہ کو ایران کے شہر قُم میں مذہبی تعلیم کے لیے بھیج رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایران اپنے ذمے داران کی زبانی بارہا اس بات کی تصدیق کر چکا ہے کہ وہ یمن میں حوثی ملیشیا کو سپورٹ کر رہا ہے۔