قاهرہ (جیوڈیسک) عرب لیگ کے سابق سکریٹری جنرل عمرو موسی کے میڈیا بیورو نے ایران کے زیر انتظام اخبارات اور ویب سائٹوں کی اس من گھڑت خبر کی تردید کر دی ہے جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ عمرو موسی نے سعودی عرب اور عرب اتحاد میں شامل ممالک پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
جمعے کے روز جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ “عمرو موسی ان دنوں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے سلسلے میں سوئٹزرلینڈ میں شریک ہیں اور انہوں نے کوئی اخباری بیان نہیں دیا۔ اس حوالے سے پھیلائی گئی تمام تر خبریں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں۔ عرب ممالک کے حوالے سے عمرو موسی کے مواقف واضح اور معروف ہیں اور ان میں کسی ابہام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سوڈان نے ایرانی مرشد اعلی علی خامنہ ای کے بیان کو اشتعال انگیز اور معاندانہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ سوڈانی وزارت خارجہ نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ مرشد اعلی نے برادر ملک سعودی عرب اور اس کی قیادت کو جن عبارتوں کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنایا وہ کسی اسلامی ریاست کے سربراہ کو زیب نہیں دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ یہ بیان خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں مملکت کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے لیے بالخصوص حجاج کرام اور معتمرین کے لیے خصوصی خدمات کے حوالے سے اسلامی دنیا کے خراج تحسین سے کسی طور میل نہیں رکھتا ہے۔
بیان میں ایرانی مرشد اعلی کی جانب سے حرمین شریفین کے انتظامی امور بین الاقوامی کمیٹی کے ہاتھوں میں دینے کے مطالبے کی بھی مذمت کی گئی۔
خرطوم نے حج کے امور کے انتظام کے سلسلے میں سعودی عرب کی حکومت کے لیے اپنی مکمل سپورٹ اور معاونت کا یقین دلاتے ہوئے کسی بھی بیرونی مداخلت اور فرقہ وارانہ مقاصد کے لیے حج کو سیاست سے آلودہ کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیا۔