ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی خلیج کے خطے کی کسی بھی عرب ریاست کے اولین دورے پر آج پیر اکیس فروری کو قطر پہنچ گئے، جہاں وہ عالمی گیس سمٹ میں حصہ لیں گے۔ ایک سرکاری تقریب میں ابراہیم رئیسی کا استقبال خود قطر کے امیر نے کیا۔
ابراہیم رئیسی نے چھ ماہ قبل ایرانی صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اور یہ ان کا مجموعی طور پر چوتھا غیر ملکی لیکن کسی خلیجی عرب ریاست کا پہلا دورہ ہے۔ ایرانی صدر کا قطر کا یہ دورہ کئی حوالوں سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
بنیادی طور پر رئیسی کے قطر کے دورے کا ایک مقصد وہاں ہونے والی اس عالمی گیس سمٹ میں حصہ لینا ہے، جس میں بہت سے گیس برآمد کرنے والے بڑے ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ گیس برآمد کرنے والے ممالک کے فورم کے نام سے یہ بین الاقوامی اجتماع منگل کے روز ہو گا۔
یہ سمٹ ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے، جب یوکرائن کا تنازعہ عالمی سیاست پر چھایا ہوا ہے اور امریکا سمیت مغربی دنیا کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ روس ہمسایہ ملک یوکرائن پر حملہ کرنے والا ہے۔ ساتھ ہی اس ممکنہ نئی جنگ کے آغاز کو روکنے کی بھرپور سفارتی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔
ایرانی صدر کے اس دورے کا ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ایران عشروں سے امریکا کا حریف ہے اور قطر شروع سے ہی امریکا کا ایک قریبی حلیف ملک رہا ہے۔ اس طرح قطر تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیکھتے ہوئے امریکا اور ایران کے مابین فضا کو بہتر بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسی لیے امید ہے کہ ایرانی صدر رئیسی کی قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ بات چیت میں ان بین الاقوامی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، جن کا مقصد ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق تہران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ تعطل کے شکار معاہدے کی بحالی ہے۔
قبل ازیں قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے اسی مہینے تہران کا ایک غیر اعلانیہ دورہ بھی کیا تھا۔ خاص بات یہ تھی کہ شیخ محمد کے اس دورے سے قبل قطر کے امیر نے اپنے ایک دورے کے دوران واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ویانا میں جوہری مذاکرات کئی ہفتوں سے جاری ہیں، جن میں اب تک کافی زیادہ پیش رفت بھی ہو چکی ہے اور امکان ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی اب شاید مہینوں کی نہیں بلکہ دنوں یا ہفتوں کی بات ہے۔ ایرانی قطری روابط اور مشترکہ مفادات
ایرانی صدر پیر کے روز جب دوحہ پہنچے تو قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے ایک سرکاری تقریب میں ذاتی طور پر ایرانی رہنما کا استقبال کیا۔
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
سرکاری طور پر قطری حکومت نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ رئیسی جب الثانی سے ملیں گے، تو ان امور پر بات کی جائے گی، جن پر دونوں ممالک کی تشویش یکساں ہے۔ سفارت کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ اس ملاقات میں ویانا میں جاری جوہری مذاکرات لازمی طور پر ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔
ایران اور قطر گزشتہ کچھ عرصے سے باہمی تعلقات مزید بہتر بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک قدر مشترک خلیج فارس میں سمندر کے نیچے پایا جانے والا ایک بہت بڑا گیس فیلڈ بھی ہے، جو دونوں کی ملکیت ہے۔
صدر رئیسی کے دورے کے پہلے روز ان کی اور قطری امیر کی موجودگی میں دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے 14 مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کر دیے گئے۔ یہ معاہدے ہوا بازی، تجارت، جہاز رانی، میڈیا، بجلی، ثقافت اور تعلیم جیسے متنوع شعبوں میں بہتر اشتراک عمل کے لیے کیے گئے ہیں۔