ایرانی صدارتی انتخابات، دوڑ میں کون کون شامل

Iran - Ebrahim Raisi

Iran – Ebrahim Raisi

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ ہفتے کے روز کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی۔ اب تک کون سی اہم شخصیات نے اس دوڑ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، جانیے اس رپورٹ میں۔

ایران میں 18 جون کو ملک کا نیا صدر منتخب کرنے کے لیے انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ ملکی آئین کے مطابق دو مرتبہ ایران کا صدر بننے والے موجودہ صدر حسن روحانی تیسری مدت کے لیے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

قدامت پسند ایرانی سیاست دان علی لاریجانی نے بھی آج اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ 63 سالہ لاریجانی ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن 2015 طے پانے والے جوہری معاہدے کے لیے ایران کی ظرف سے مذاکرات کار بھی تھے۔

لاریجانی پر جوہری ایران کا حامی ملکی سخت گیر طبقہ شدید تنقید کرتا ہے۔ لاریجانی نے رواں برس چین کے ساتھ 25 سالہ اسٹریٹیجک معاہدہ کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا کو ایرانی جوہری معاہدے سے الگ کر کے ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس سے ایرانی معیشت کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ اب ویانا میں اس معاہدے سے متعلق دوبارہ مذاکرات جاری ہیں۔

ماضی میں علی لاریجانی نے صدر روحانی کے ساتھ مل کر ایران کو عالمی سطح پر تنہائی سے بچانے کے لیے کوششیں کی تھیں۔ وہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر اور ملکی اسمبلی کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔

صدارتی انتخابت کے لیے کاغذات جمع کرانے کے بعد لاریجانی نے ویانا مذاکرات کے حوالے سے کہا، ”مجھے امید ہے یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔‘‘

ایرانی عدلیہ کے سربراہ اور سخت گیر نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی بھی اس دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔ 60 سالہ رئیسی نے سن 2017 کے انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا، جس میں وہ حسن روحانی سے شکست کھا گئے تھے۔

سخت گیر نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی ایک متنازعہ شخصیت بھی ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ابراہیم رئیسی سن 1988 میں ایران اور عراق جنگ کے دوران حراست میں لیے گئے قیدیوں کو قتل کرنے کا فیصلہ کرنے والے پینل میں بھی شریک تھے۔

تہران شہر کے کونسلر محسن ہاشمی رفسنجانی بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔ انہیں ایران کے اصلاح پسند سیاست دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

محسن ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔

رواں ہفتے قدامت پسند سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بھی ایک مرتبہ پھر سے صدر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

احمدی نژاد نے سن 2017 میں بھی دوسری مدت کے لیے صدر بننے کی کوشش کرتے ہوئے کاغذات جمع کرائے تھے لیکن خامنہ ای نے انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد اب ایران کی شوریٰ نگہبان امیدواروں کا جائزہ لے گی۔ شوریٰ نگہبان بارہ ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے چھ کی تعیناتی ملکی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کرتے ہیں۔ یہ ادارہ کسی بھی امیدوار کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک سکتا ہے۔