اہواز (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں پھیلنے والی کرونا کی وباء کے نتیجے میں جہاں بڑے پیمانے پر جانوں کا ضیاع ہوا ہے وہیں ایرانی جیلوں میں قیدیوں کی طرف سے بغاوت کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
ایرانی سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ صوبہ اھواز میں قائم ‘سبیدار’ نامی جیل میں قیدیوں کی بڑی تعداد نے بغاوت کی ہے جب کی جیل میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایرانی سماجی کارکنوں نے ایک فوٹیج پوسٹ کی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ فوٹیج سبیدار جیل میں ہونے والی بغاوت کی ہے جہاں فائرنگ بھی کی گئی ہے۔
دریں اثنا ، ایرانی نیوز ایجنسی “ارنا” نے اھواز میں داخلی سیکیورٹی فورسز کے سربراہ حیدر عباس زادہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ متعدد قیدیوں نے جیل میں آگ لگا کر بغاوت کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے مداخلت کر کے اسے بغاوت کو ناکام بنا دیا۔
عباس زادہ جیل سے قیدیوں کے فرار کی اطلاعات کو مسترد کردیا اور کہا کہ جیل میں قیدیوں نے بغاوت کے دوران آگ لگائی تھی مگر کوئی قیدی فرار نہیں ہو سکا ہے۔ اس واقعے میں کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا ہے۔
اہواز شہر کے جنوب مشرق میں قائم اسبیدار جیل میں ہزاروں افراد کو قید کیا گیا ہے۔ ان میں عرب سیاسی قیدی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خواتی، انسانی حقوق کے کارکن اور دیگر شہری شامل ہیں قیدیوں کو اعتراف جرم کے لیے بدترین جسمانی اور نفسیاتی اذیتیں دی جاتی ہیں۔
اہواز میں انسانی حقوق کی تنظیم نےبتایا کہ اہواز کی سینٹرل جیل میں سیکڑوں سیاسی قیدی بھی شامل ہیں۔ قیدیوں کی بغاوت کے خوف سے بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورس تعینات کی گئی ہے۔
تنظیم نے بتایا کہ تین سیاسی قیدی مہدی بحری ، میلاد بغلانی اور حمید رضا مکی کرونا کا شکار ہوچکے ہیں جس کے باعث دیگر قیدیوں میں بھی اس وباء کے پھیلنے کا اندیشہ ہے۔