ایران (جیوڈیسک) ایران کے سرکاری ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کے سابق چیئرمین محمد سرفراز کے ملک سے فرار کی افواہوں کے جلو میں ان کا ایک ریکارڈ شدہ انٹرویو منظر عام پر آیا ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے صاحب زادے اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ مجتبیٰ خامنہ کی ریاستی اداروں میں کرپشن کا پردہ چاک کیا ہے۔
ایران کے سابق عہدیدار محمد سرفراز نے بتایا کہ پاسداران انقلاب بدعنوانی کے انسداد کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنانے میں سرگرم ہے تاکہ کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث اہم شخصیات کو بچایا جا سکے۔ اگر ان اداروں کے اندر سے کرپشن کے خلاف کوئی آواز بلند کرنے کی جرات کرتا ہے تو اسے مختلف طریقوں سے خاموش کرا دیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کو کرپشن پر زبان کھولنے کی پاداش میں زندگی سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔
محمد سرفراز نے یہ انٹرویو ایرانی صحافی اور سابق صدر محمود احمدی نژاد کے میڈیا ایڈوائزر عبدالرضا داوری کو دیا۔ 55 منٹ پر مشتمل اس انٹرویو میں انہوں نے ایرانی اداروں میں ہونے والی کرپشن اور اعلیٰ ریاستی عہدیداروں کے ملوث ہونے کا بھانڈا پھوڑا ہے۔ یہ انٹرویو یکم مئی کو ریکارڈ کرایا گیا جسے ‘یو ٹیوب’ اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائیٹس پر نشر کیا گیا ہے۔
انٹرویو میں ‘اومان’ سے صحافیہ شہرزاد میر قولی خان جو سرفراز کے سابق معاون خصوصی محمود سیف کی سابق اہلیہ ہیں بھی شامل ہوئیں۔ میر قولی خان کو سنہ 2007ء میں امریکا میں گرفتار کیا گیا اوراسے نائٹ ویژن دوربینیں اور دیگر فوجی آلات خریدنے کےالزام میں 2012ء تک جیل میں قید کیا گیا۔
محمد سرفراز کو مسقط کے ہوائی اڈے پردیکھا جا سکتا ہے جب کہ شہرزاد کے ہاتھ میں فائلوں کا ایک پلندہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے پاس ایرانی انٹیلی جنس چیف اور ان کے معاونین کی کرپشن کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔ اس کےعلاوہ ان کے پاس کرپشن سے متعلق ہزاروں اہم ترین راز ہیں۔
محمد سرفراز کا استعفیٰ ایران کے ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کے سابق سربراہ محمد سرفراز نے مئی 2016ء کو صرف 18 ماہ یہ ذمہ داری سنھبالنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ادارہ ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کے اندرونی امور میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا جس کےباعث ان کے لیے آزادانہ کام کرنا ممکن نہیں رہا ہے۔
پاسداران انقلاب کی کرپشن اپنے انٹرویو میں محمد سرفراز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن میں اصلاحات لانے کی کوشش کی تو سین طائب اور پاسداران انقلاب کے تین دوسرے افسران جن میں محمود سیف جو شہرزاد کے شوہر ہیں بھی شامل تھے نے اصلاحات میں رخنہ اندازی کی کوشش کی۔
ان کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب کےافسران دھوکہ دہی اور رشوت کے ذریعے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پرگرامات پر اثر انداز ہوتے۔ انہوں نے9 ملین ڈالر مالیت سے ‘ڈیٹا’ سینٹر قائم کیا۔ اس کے علاوہ پاسداران انقلاب نے ریڈیو اور ٹی وی کے مختلف منصوبوں میں قریبا 5 کھرب ایرانی ریال کی سرمایہ کاری۔ اس کےعلاوہ انہوں نے 515 ملین ریال مالیت سے IPTV پراجیکٹ شروع کیا۔
محمد سرفراز نے بتایا کہ سابق انٹیلی جنس افسر سابق وزیر محنت نے حسین طائب کی ملی بھگت سے پاسداران انقلاب کے ماتحت کمپنیوں کے ٹھیکے حاصل کیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی انٹیلی جنس نے شہرزاد میر قولی خان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا۔ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے کوئی ٹینڈر حاصل کرنے کی کی تواسے جاسوسی کےالزام میں گرفتار کر لیا جائے گا۔
مجتبیٰ خامنہ ای کا کردار شہرزاد قولی خان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے خامنہ ای کے صاحب زادے مجتبی خامنہ سے ملاقات کی۔ ایرانی مرشد اعلیٰ کے دفتر میں ہونے والی اس ملاقات میں مجبتی خامنہ نے کہا کہ کیا وہ اور سرفراز کرپشن اور جاسوسی کےالزامات میں میرا ساتھ دیں گے۔
شہرزاد کا کہنا ہے کہ میں جواب میں ان سے کہا کہ یہی سوال میں آپ سے کرتی ہوں کیونکہ میری ماضی کی سرگرمیوں اور اپنے سابق شوہر کے ساتھ زندگی گذارنے کے دوران پیش آنےوالے واقعات کے بعد میری زندگی بچ سکتی ہے۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ گولی میری منتظر ہے۔
شہرزاد کا کہنا ہے کہ مجبتیٰ خامنہ ای نے جواب دیا کہ کرپشن کوئی بھی شخص کر سکتا ہے اگر اسکے پاس کوئی عہدہ ہو۔ ڈاکٹر سرفراز کے ساتھ میرا 20 سال کا تعلق ہے۔ اگر کچھ متعین چیزیں ہوں گی تو ان کی مدد کی جائے گی۔