امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن نے کل منگل کے روز ایک بیان میں شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر کی گئی بمباری کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے ٹھکانوں پر 27 جون کو بمباری کا میں نے حکم دیا تھا کہ تاکہ ایران کی طرف سے درپیش خطرے کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ شام اور عراق کی سرزمین پر موجود ایرانی حمایت یافتہ گروپوں پر فضائی حملوں کا مقصد امریکی افواج کا دفاع اور ان کا تحفظ یقینی بنانا، امریکا اور اس کے اتحادیوں پر ہونے والے مسلسل حملوں کو روکنا اور ایران کو خطے میں امریکی مفادات پرحملوں سے باز رکھنا تھا۔
جو بائیڈن نے ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی کو بھیجے گئے مکتوب میں لکھا ہے کہ شام اور عراق میں جن تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا وہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے زیر استعمال تھیں جہاں سے عراق میں امریکی فوج کے اہلکاروں اور سہولیات کے خلاف تسلسل کے ساتھ حملے کیے جاتے تھے۔
انہوں نے حالیہ مہینوں میں ان ملیشیاؤں کے حملوں میں اضافہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 4 اپریل ، 18 اپریل اور 3 مئی 2021 کو بلد ایئر بیس چار اپریل کو بغداد کے قریب سفارتی انکلیو اور چوبیس مئی کو عین الاسد ہوائی اڈے پر ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں نے راکٹ حملے کیے۔
اس کے علاوہ چودہ اپریل کو ایرانی ملیشیا نے اربیل میں امریکی تنصیبات پر ڈرون طیارے سے حملہ کیا، 8 مئی کو بشور ایئر بیس، 10مئی کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پرحملہ کیا گیا۔
بائیڈن نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں سے امریکا اور اتحادی فوج کے اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔