ایران (جیوڈیسک) ایران کے مقتدر اداروں میں اختیارات کےحصول کے لیے رسا کشی جاری رہتی ہے۔ حال ہی میں ایرانی ایوان صدر اور عدلیہ کے درمیان ایک نئی کشیدگی کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایرانی جوڈیشل اتھارٹی کے چیئرمین صادق آملی لاریجانی نے اصلاح پسند صدر حسن روحانی کو ’منافق‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حسن روحانی بہ ظاہر ملک میں صحافتی آزادیوں کا دعویٰ کرتے ہیں جب کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ ہونے والی ان کی خصوصی ملاقاتوں میں اس کے برعکس بات کی جاتی ہے۔ صدر کا یہ طرز عمل اس امر کابھی ثبوت ہے کہ وہ جانتے کہ ملک میں چھوٹے بڑے امور کے فیصلوں کا اصل اختیار سپریم لیڈر ہی کے پاس ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں صدر حسن روحانی نے اپنی عدلیہ کو صحافیوں کے خلاف فیصلے سنانے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ہفتے کے روز تہران میں ایک کتاب میلے کی افتتاح تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’جعلی دعوؤں کی آڑ میں کسی کی زبان بند کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ امن صرف بندوق سے قائم نہیں ہوتا اور نہ قلم توڑنے سے تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
ان کا اشارہ عدلیہ ان فیصلوں اور اقدامات کی طرف تھا جو حالیہ عرصے کے دوران صحافیوں کے خلاف سنائے گئے تھے۔
صدر حسن وحانی کی تنقید پر جوڈیشل اتھارٹی کے سربراہ صاق آملی لاری جانی نے کہا ہے کہ صدر کا بیان ’جھوٹ‘ اور عدلیہ کے خلاف بہتان طرازی ہے۔ صدر کی تنقید سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عدلیہ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت تحریری اور زبانی دعوؤں میں صحافیوں کو کنٹرول کرنے کی بات کرتے ہیں اور پبلک میں انہیں صحافتی آزادیاں یاد آ جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ صدر حسن روحانی نے اپنے بعض مخالف اخبارات اور نیوز ویب پورٹل کے خلاف کارروائی کا بیان دیا تھا۔ انہوں نے اخبار ’’کیھان‘‘ اور پاسداران انقلاب کی مقرب فارس اور تسنیم نیوز ایجنسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا کیونکہ ان کی جانب سے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرم پرطے پائے سمجھوتے کے نتائج کے خلاف خبریں اور مضامین شائع کیے جا رہے تھے۔