ایرانی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ، روڈ میپ طے پا گیا

Nuclear Installations

Nuclear Installations

تہران (جیوڈیسک) ایران کا بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی سے معاہدہ کے لئے ایک ”روڈ میپ” طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کی رو سے ایران، اقوام متحدہ کے نگران ادارے ‘آئی اے ای اے’ کو ایٹمی تنصیبات تک رسائی دے گا۔ ابتدائی طور پر ان قابل رسائی بننے والی تنصیبات میں یورینیم کے ذخائر اور بھاری پانی کے پلانٹ شامل ہوں گے۔

اس ابتدائی پیش رفت کے مطابق نقشہ کار برائے تعاون کا معاہدہ ہونے کے تین ماہ کے اندر اندر عالمی ادارے کو عملی طور پر رسائی دے دی جائے گی جبکہ نقشہ کار برائے تعاون کے تحت ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے باقی ماندہ ایشوز طے کیے جائیں گے۔ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے ایران کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو پیش رفت قرار دیا ہے۔ البتہ یہ بھی کہا ہے کہ ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔ ایران اور اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کی طرف سے اس موقع پر جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے باہمی تعاون کو مزید مضبوط کریں گے اور مسئلے کا پرامن حل نکالیں گے۔

جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں فریق مزید تعاون کے طور پر تصدیقی عمل سے متعلق سرگرمیوں کے ذریعے موجودہ اور پرانے تنازعات طے کریں گے تاہم اس موقع پر یوکیا امانو نے ایران کے ممکنہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے زیر الزام رہنے والے پرشین ملٹری کامپلیکس تک معائنہ کاروں کی رسائی کے معاملے کو التواء میں رکھا ہے۔ اس موقع پر یوکیا امانو نے تسلیم کیا کہ ایرانی جوہری پروگرام طویل عرصے سے چلا آنے والا ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے ہر چیز کو راتوں رات طے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے یوکیا امانو ایک روز قبل ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران کے ساتھ ہونے والے ان کے ادارے کے مذاکرات جنیوا مذاکرات کا حصہ نہیں بلکہ ان کی اپنی اور آزادانہ حیثیت ہے۔