واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہر بصرہ میں امریکا کے سفارتی مشنوں کو دی جانے والی دھمکیوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ کارفرما ہے۔
انھوں نے بدھ کے روز محکمہ خارجہ ،واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عراق میں امریکیوں کو دی جانے والی تازہ دھمکیوں کا منبع ایران ہے۔اس ضمن میں ہماری انٹیلی جنس بہت مضبوط ہے۔ہم آیت اللہ اور ان کے پیروکاروں کے امریکا پر حملوں میں ہاتھ دیکھ سکتے ہیں ‘‘۔
انھوں نے ایران پر الزام عاید کیا ہے کہ’’ اس نے عراق اور مشرقِ اوسط میں دہشت گردی کے لیے ملیشیاؤں کو رقوم مہیا کی ہیں اور اس نے خطے میں اپنی تخریبی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ عراقی حکومت ایران کے کہنے پر نہیں چلےگی ۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکا ہمیشہ عراقی عوام کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہوگا ۔انھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ عراقی وزیراعظم اپنے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے انسانی امداد ی اشیاء پر امریکی پابندیوں کے خاتمے کے فیصلے کو ایران کی شکست قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا پہلے ہی ایران میں انسانی امداد کو نقصان پہنچانے سے بچنے کے لیے اقدامات کررہا ہے اور عالمی ادارے کے فیصلے میں امریکی پابندیوں کے خاتمے سے متعلق ایران کے تمام بے بنیاد مطالبات کو مسترد کردیا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے غلط تشریح کررہا ہے۔
وزیر خارجہ پومپیو نے ایران سے 1955ء میں طے شدہ ایک معاہدے کو بھی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ گذشتہ 39 سال سے واجب العمل تھا ۔ وہ ایران میں 39 سال قبل برپا شدہ انقلاب کا حوالہ دے رہے تھے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہوگئے تھے۔
انھوں نے روس کی جانب سے شام کو ایس 300 میزائل دفاعی نظام کی منتقلی کو ایک خطرناک اور اشتعال انگیز اقدام قرار دیا ہے۔روس نے گذشتہ روز ہی یہ نظام شام کے حوالے کیا ہے۔