بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں “الرافدين” چینل نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا ہے کہ بغداد میں الاحرار پُل کے نزدیک سرکاری فورسز کی فائرنگ اور آنسو گیس کے گولے داغے جانے کے نتیجے میں 20 مظاہرین زخمی ہو گئے۔
ملک کے مختلف علاقوں میں وسیع احتجاج کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں مظاہرین جمعرات کی شب سے بغداد کے التحریر اسکوائر پر پہنچنا شروع ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے عراق کے جنوب میں ام قصر بندرگاہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراقی سیکورٹی فورسز نے بندرگاہ کو بند کرنے والے مظاہرین کو منتشر کر کے اسے پھر سے کھول دیا۔ تاہم ابھی تک بندرگاہ کا آپریشن دوبارہ شروع نہیں ہوا۔
سیکورٹی اور طبی ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز دارالحکومت بغداد میں مظاہروں کے دوران 4 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہو گئے۔ عراقی حکومت نے احتجاج کے دوران کسی بھی ہلاکت کی تردید کی ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ جمعرات کی شام الاحرار پُل کے نزدیک انسدادِ ہنگامہ آرائی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران احتجاج میں شامل متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
عراقی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کویت کی سرحد کے نزدیک واقع تیل کی تنصیبات تک جانے والے تمام راستوں کو کھول دیا گیا۔ مظاہرین نے حال ہی میں بصرہ میں آئل فیلڈز اور بندرگاہ کی جانب مرکزی راستوں کو بند کر دیا تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق یکم اکتوبر کو بغداد کے وسط میں پُر ہجوم احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 320 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ مظاہرین ملک میں وسیع پیمانے پر پھیلی بدعنوانی، روزگار کے مواقع کے ناپید ہونے اور بنیادی خدمات بالخصوص بجلی کی فراہمی کی ابتر صورت حال کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
دارالحکومت سے اٹھنے والی حالیہ مظاہروں کی لہر عراق کے جنوبی شہروں تک پھیل چکی ہے۔ اس دوران مظاہرین کے مطالبات ملک میں جامع سیاسی تبدیلی تک جا پہنچے ہیں۔
عراقی حکومت نے بدعنوان عناصر اور سرکاری مال اڑانے والے افراد کے احتساب سمیت متعدد اصلاحات کا وعدہ کیا تھا تاہم یہ سب امور ابھی تک احتجاج کی آگ کو ٹھنڈا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔