بغداد (جیوڈیسک) کار بم دھماکے بقوبہ کے شمال میں قرہ تپاہ کے مقام پر عراقی حکومت کی ایک تنصیب کے احاطے میں اس وقت ہوئے جب کرد ملٹری کے سابق فوجی لڑنے کے لیے رضا کارانہ طور پر اپنے نام درج کرا رہے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایک حملہ آور نے احاطے کی راہداری کے اندر بارود سے بھرا مواد دھماکے سے اڑا دیا جب کہ اِسی تنصیب کے اندر کچھ ہی منٹوں بعد دو دیگر حملہ آوروں نے آتشیں مواد سے لدی موٹر گاڑیاں دھماکے سے اڑا دیں۔ اِن حملوں کے نتیجے میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ شدید نوعیت کے دھماکے تھے ، جس کے نتیجے میں 100 میٹر دور کھڑے افراد ہلاک ہوئے۔ تین عمارتیں تباہ ہوئیں ، جب کہ اِن کے اندر موجود افراد ہلاک ہوئے۔ کچھ ہی گھنٹے بعد ، دولت اسلامیہ کے دہشت گرد گروپ نے ان کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ تین خودکش بم حملہ آور غیر عراقی جہادی تھے۔
انبار میں ، برگیڈیئر جنرل احمد الدلیمی ہلاک ہوئے۔ وہ رمادی کے صوبائی دار الحکومت کے قریب سفر پر تھے۔ یہ وہ علاقہ ہے جسے عراقی سکیورٹی فورسز نے ایک ہی روز قبل بظاہر محفوظ قرار دیا تھا۔