بغداد (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق اتوار کے روز عراق میں ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 54 تک پہنچ گئی ہے۔ بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقوں کی مصروف گلیوں میں کھڑی گاڑیوں میں نصب بم 30 منٹ کے عرصے کے دوران پھٹے۔ اس کے علاوہ کچھ دھماکوں میں بازاروں اور بس کے اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔ ادھر موصل میں ہونے والے کار بم حملے میں فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا جو تنخواہ لینے کے لیے بینک کے باہر جمع تھے۔
حکام کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والے 12 افراد میں فوجی اور عام شہری دونوں شامل ہیں اور دھماکے میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق پرتشدد واقعات میں صرف ستمبر میں تقریبا ایک ہزار افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔ عراق میں حالیہ چند ماہ میں پر تشدد واقعات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 2008 میں مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر شروع ہونے والا تشدد اپنے عروج پر ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق پرتشدد واقعات میں صرف ستمبر کے مہینے میں میں تقریبا ایک ہزار افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔
غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اکتوبر میں چھ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ سنی عسکریت پسندوں کو بشمولِ القاعدہ کی مقامی شاخ کے، ان حملوں کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے جو اکثر شیعہ علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ واضع رہے کہ گزشتہ اتوار کو بھی بغداد میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں کم سے کم 37 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔