پیرس (جیوڈیسک) فرانسسیی صدر فرانسس اولاند نے اعلان کیا ہے کہ عراقی حکومت کے خلاف سرگرم جنگجو گروپ داعش کے خلاف لڑنے کے لئے اپنی فوجیں بھیجنے کو تیار ہیں۔
فرانسیسی صدر نے عراق کے صوبے کردستان کے گورنر کو فون کیا اور داعش کی تیزی سے جاری پیش قدمی پر تبادلہ خیال کیا، فرانسیسی صدر نے عراقی عیسائی اکثریتی علاقے قرقیش سے عیسائیوں کی بے دخلی اور داعش کے قبضے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف لڑنے والی حکومتی فورسز کی حمایت اور فوجی تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔
دوسری جانب فرانس نے عراق کے مختلف علاقوں میں داعش کے مسلسل قبضے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس فوری طور پر بلانے کا مطالبہ کیا جبکہ فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عراقی شمالی علاقے میں عیسائیوں کو داعش کے حملوں کے بعد علاقہ بدر کر دیا گیا جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے علاقوں پر قبضے ناقابل برداشت ہوچکے ہیں، عالمی برادری فوری نوٹس لیتے ہوئے عراق میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ عراق میں عیسائی اقلیت کے سب سے بڑے قصبے قرقیش پر داعش کے قبضے کے بعد ہزاروں عیسائی علاقہ چھوڑ کر چلے گئے جبکہ داعش کے خلاف جھڑپوں میں مصروف کرد رضاکار پہلے ہی علاقہ چھوڑ کر فرار ہوچکے تھے۔