بغداد (جیوڈیسک) عراق کے اہم شہر رمادی پر داعش جنگجوؤں کے قبضے کے بعد اس پر دوبارہ قابو پانے کے لیے ہزاروں مزاحمت کار شہر کے مشرقی حصے پر جمع ہونا شروع ہوگئے جب کہ جھڑپوں کے خدشے کے پیش نظر 25 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
عراقی سرکاری ٹی وی کے مطابق داعش جنگجوؤں کے زیر قبضہ شہر رمادی میں اسلحے سے لیس مقامی مزاحمت کار قبضہ چھڑانے کے لئے مشرقی حصے میں جمع ہونا شروع ہوگئے جنہیں ایرانی حمایت حاصل ہے جب کہ الانبار صوبائی کونسل کے سربراہ سباہ کرپورٹ کے مطابق رمادی کے قریب 3 ہزار سے زائد مزاحمت کار علاقے کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لئے جمع ہیں اور جھڑپوں کے پیش نظر 25 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
دوسری جانب آسیب زدہ علاقہ بننے والے رمادی شہر میں اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، علاقے میں سڑکیں سنسان اور جگہ جگہ سے دھواں اُٹھ رہا ہے جبکہ عوام علاقہ چھوڑ کر70 کلومیٹر دور دارالحکومت بغداد کا رخ کررہے ہیں تاہم رمادی میں شدید لڑائی کا خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے اور عراقی حکومت کا عزم ہے کہ رمادی سے داعش کا قبضہ چھڑالیا جائے گا لیکن لڑائی کے لیے مزید رضاکار درکار ہیں۔