بغداد (جیوڈیسک) عراق میں عالمی شدت پسند تنظیم داعش نے صوبہ انبار کے ایک گاؤں میں کم از کم 50 مرد و خواتین کو قطار میں کھڑا کر کے گولیاں مار دیں۔ دولت اسلامیہ نے ان افراد کو صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی کے شمال میں واقع گاؤں راس الما میں جمعہ کو رات گئے نشانہ بنایا۔
صوبہ انبار کے قونصلر فلح ال اصاوی نے بتایا کہ ال بو نمر قبیلے کے افراد پر الزام عائد کیا گیا کہ گزشتہ ماہ جب داعش نے انبار کے علاقے کا محاصرہ کیا تھا تو اس وقت ان لوگوں نے اپنے گھروں سے نقل مکانی کر کے گروپ کے خلاف کارروائی کی۔
الاصاوی کہا کہ اب داعش کے زیر کنٹرول علاقوں میں اس طرح کے قتل روز کا معمول بن چکے ہیں اور جب تک ان دہشت گردوں کو روکا نہیں جائے گا اس وقت تک یہ قتل عام جاری رہے گا۔ ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صوبہ انبار کے گورنر کے دفتر سے ان ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو بھی انبار میں حکام کو داعش کی جانب سے قتل کیے گئے سنی قبیلے کے 48 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔ واضح رہے کہ داعش عراق کے صوبہ انبار کے بڑے حصے پر قابض ہے اور دن بدن اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اضافہ کرتی جا رہی ہے۔
عراقی حکومت داعش کی بڑھتی ہوئی قوت اور شدت پسندی کپر قابو پانے کے لیے امریکی اور اتحادی افواج کی مدد سے اس کے خلاف فضائی اور زمینی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ دوسری جانب ہفتے کو بغڈاد میں اقوام متحدہ کے مشن کی جانب سے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر میں عراق میں مختلف پرتشدد وا قعات میں ایک ہزار 273 اراد ہلاک ہوئے۔
یہ تعداد ستمبر میں ہلاک ہونے والوں کی نسبت زیادہ جہے ماہ سمتبر میں بھی پرتشدد واقعات میں ایک ہزار 119 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر میں ہلاک ہونے والوں میں 856 شہری اور عراقی فوج 417 اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔