بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں نامزد نئے وزیراعظم محمد توفیق علاوی کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ نئے وزیراعظم کے خلاف مظاہروں کے موقع پر بغداد کا تحریر اسکوائر احتجاج کرنے والوں سے بھر گیا۔ مظاہرین نے علاوی کو بطور وزیراعظم قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس حوالے سے نئی پیش رفت یہ ہے کہ مظاہرین کے گروپوں نے علاوی کو مستعفی ہونے کے لیے چند دن کی مہلت دی ہے۔
عراق کے جنوبی صوبے ذی قار کے مرکزی شہر ناصریہ میں معروف سماجی کارکن علاء الرکابی نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نئے وزیراعظم کو کچھ عرصے کی مہلت دیں۔ اس عرصے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ علاوی عوامی مطالبات پوری کرنے اور مظاہرین کی شرائط کو لاگو کرنے کے حوالے سے کتنے سنجیدہ ہیں۔ ان مطالبات میں سرفہرست مظاہرین کے قاتلوں کا احتساب اور قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کی تیاری ہے۔
الرکابی نے اتوار کی شب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی وڈیو میں مظاہرین کے سامنے دو تجاویز پیش کیں … پہلی تجویز یہ کہ علاوی کو براہ راست مسترد کر دیا ئے جس کے نتیجے میں معاملہ ایک بار پھر زیرو پوائنٹ پر آ جائے گا اور نامزد امیدوار کے حوالے سے پھر سے اختلاف کھڑا ہو جائے گا۔ دوسری تجویز یہ کہ نئے وزیراعظم کو عوامی تحریک کے مطالبات پر عمل درامد کے امتحان میں ڈال دیا جائے۔
اس کے مقابل ذی قار صوبے کے شہر الرفاعی میں اتوار کی شب مظاہرین نے علاوی کو مستعفی ہونے اور نئی حکومت کی تشکیل سے معذرت کر لینے کے واسطے تین روز کی مہلت دی ہے۔
دوسری جانب بغداد میں تحریر اسکوائر پر دھرنا دینے والے مظاہرین نے اتوار کی شب ایک بیان جاری کیا۔ بیان میں سیکورٹی حکام کی جانب سے کریک ڈاؤن کے علاوہ سیکڑوں کارکنان کو اغوا اور روپوش کیے جانے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت کی گئی ہے۔
اسی طرح مظاہرین نے مقتدی الصدر کے حامیوں کے ساتھ حالیہ تصادم کے بعد احتجاجی مقامات کی صورت حال پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
مظاہرین نے زور دیا کہ پر امن طریقے سے احتجاج اور رائے کا اظہار عوام کا حق ہے جس کی ضمانت قانون اور آئین نے بھی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے زور پر دھرنے کو ختم کرنے کا ہر گز کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ مظاہرین کا اشارہ مقتدی الصدر کے حامیوں کی کارستانیوں کی جانب تھا۔
اس سے قبل اتوار کے روز عراقی دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے محمد توفیق علاوی کی بطور وزیراعظم نامزدگی کے خلاف احتجاج کیا۔ علاوی کی جانب سے نئی حکومت کی تشکیل کو مسترد کرنے کے حوالے سے ملک کے کئی شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ اسی دوران حلہ اور دیوانیہ شہروں میں درجنوں مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے۔ ان پر تحریر تھا کہ “علاوی عوام کا نہیں بلکہ ایرانی ملیشیاؤں کا امیدوار ہے”۔ اس موقع پر بعض مظاہرین نے راستوں کو بند بھی کر دیا۔