بغداد (جیوڈیسک) عسکریت پسندوں نے عراقی دارالحکومت بغداد اور جنوبی علاقوں کی طرف پیش قدمی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ تکریت اور موصل میں عراقی فضائیہ کی جانب سے شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ کشیدگی کے باعث پانچ لاکھ کے قریب افراد نے موصل سے نقل مکانی کی ہے۔
شدت پسند رمادی اور فلوجہ پر پہلے ہی قبضہ کر چکے ہیں۔ دوسری جانب کردوں نے شمالی شہر کرکوک کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ عراق کی مدد کے لئے فوجی کارروائی سمیت تمام آپشنز زیر غور ہیں۔ واضع رہے کہ عراق ہر گزرتے لمحے شیعہ، سنی اور کرد علاقوں میں گہری تقسیم کی جانب بڑھ رہا ہے۔
دس لاکھ عراقی فوجی کئی شہروں پر دہشتگردوں کا کنٹرول روکنے میں ناکام رہے ہیں تاہم بغداد کی طرف پیش قدمی کرنے والوں کو اب پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عراقی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ فوج اپنی طاقت کے بل پر القاعدہ کو پیچھے دھکیل رہی ہے۔ بغداد کے شمال میں کامیابی بھی ملی ہے۔ انہیں توقع ہے کہ القاعدہ کو مغربی عراق اور مشرقی شام میں ریاست بنانے سے روکا جا سکے گا۔ شام میں الیپو سے عراق میں بغداد کے نواح اور ابو کمال سے موصل تک کئی شہر القاعدہ کے نرغے میں ہیں۔
صدام حسین کے شہر تکریت اور آئل ریفائنریز کے شہر بائیجی کو چھڑانے کے لئے فضائیہ نے حملے کئے ہیں۔ فضائی اور زمینی حملے موصل پر پھر سے قبضے کے لئے بھی کئے گئے ہیں۔