بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں تہران نواز عسکری ملیشیا “عراقی حزب اللہ بریگیڈز” نے عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں امریکیوں کا ایجنٹ اور “غدار” قرار دیا ہے۔ جمعے کے روز جاری بیان میں عراقی وزیر اعظم کو سزا کی دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا کہ “ہم نے آپ پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے”۔
بیان میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ جمعے کو علی الصبح دارالحکومت بغداد کی سڑکوں پر ہتھیاروں اور طاقت کا مظاہرہ کرنے والے عراقی حزب اللہ ملیشیا کے حامیوں نے اپنے عناصر کو چھڑا لیا۔ ان ارکان کو جمعرات کی شب عراق کی انسداد دہشت گردی فورس نے حزب اللہ کے ایک مرکز پر چھاپے کے دوران گرفتار کر لیا تھا۔ اس مرکز پر راکٹ ملے تھے جو داغے جانے کے لیے تیار تھے۔
ادھر ابو علی نے اقرار کیا کہ عراقی حزب اللہ ملیشیا نے دارالحکومت بغداد میں بعض علاقوں بالخصوص گرین زون کا محاصرہ کر لیا جہاں سرکاری ادارے، سفارت خانے، سرکاری مراکز اور ریاست میں عراقی ذمے داران کی رہائش گاہیں واقع ہیں۔
سوشل میڈیا پر عراقی حلقوں کی جانب سے متعدد وڈیو کلپ جاری کیے گئے ہیں۔ ان کلپوں میں بغداد کی سڑکوں پر کئی گاڑیاں گھومتی نظر آ رہی ہیں جن میں عراقی حزب اللہ کے حامی افراد ہاتھوں میں ہتھیار لیے سوار ہیں۔
اس قبل جمعرات کی شب انسداد دہشت گردی فورس نے بغداد میں عراقی حزب اللہ بریگیڈز کے ایک صدر دفتر پر چھاپا مارا۔ کارروائی کے دوران بریگیڈز کے متعدد ارکان کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ ایسے راکٹ لانچنگ پیڈز بھی ملے جو راکٹوں کے داغے جانے کے لیے تیار تھے۔
یاد رہے کہ عراقی حکومت کے سربراہ (وزیراعظم) مصطفی الکاظمی یہ باور کرا چکے ہیں کہ وہ امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے مسلح گروپوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔ غالبا جمعرات کی شب مارا جانے والا چھاپا الکاظمی کے اپنے وعدے پر عمل درامد کی پہلی مثال ہے۔
اکتوبر 2019 سے اب تک عراق میں غیر ملکی سفارت کاروں یا فوجیوں کی میزبانی کرنے والے مقامات کو 33 سے زیادہ راکٹوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے 6 حملے صرف گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ہوئے۔
اس معاملے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عراقی وزیر اعظم نے گذشتہ ہفتے قومی سلامتی کونسل کا ایک اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں راکٹوں کا معاملہ زیر بحث لایا گیا اور یہ عزم ظاہر کیا گیا کہ ذمے داران کا تعاقب کیا جائے گا۔