عراق کی صورتحال پر بین الاقوامی کانفرنس شروع، داعش کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، فرانس

Army

Army

پیرس (جیوڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں انٹرنیشنل سیکیورٹی کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے، کانفرنس میں 30 ممالک کے مندوبین شریک ہیں، جن میں امریکا، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ بھی شامل ہیں۔

کانفرنس کے آغاز پر فرانسیسی صدر فرانسواں اولاند نے عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش ’’دولت اسلامیہ‘‘ کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف کارروائی بھی عالمی پیمانے پر اور فوری طور پر شروع کی جانی چاہیے۔ دریں اثنا شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کہا کہ امریکی صدر اوباما کا دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد کا منصوبہ شام کی شمولیت کے بغیر بے مقصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ شام اس وقت شدت پسندی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور ہمیں شدت پسندی کے خلاف کسی بھی سنجیدہ جنگ کے درمیان میں موجود ہونا چاہیے۔

دوسری طرف برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے امدادی کارکن کے قتل کے بعد ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جا سکتا ہے، برطانوی حکام ڈیوڈ ہینز کے قاتلوں کو تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
ادھر قطر کے وزیرخارجہ خالد العطیہ نے شامی حکومت کے خلاف برسرپیکار مسلح مخالفین کی حمایت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ جنگ میں گھرے عوام کی مددکے لیے دنیا بھی آگے بڑھے۔ انھوں نے ایک بیان میں اعتراف کیا کہ قطر النصرہ یا داعش کے ساتھ تعاون نہیں کرتا لیکن احرارالشام نامی مسلح گروہ کی مالی اور اسلحہ جاتی مددکرتا ہے۔

شام کی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے قطر کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں میدان میں آئے اور دہشت گردوں کی حمایت کے سلسلے میں اس ملک کے اقدام کو روکے۔