پینٹاگان (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے اعتراف کیا ہے کہ 8 جنوری کو عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کے باعث 34 امریکی فوجی دماغی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ پینٹا گان کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں سے 34 فوجی اہلکاروں لگنے والی دماغی چوٹوں کی تشخیص ہوئی ہے اور ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ ایران نے 8 جنوری کو عراق میں امریکا کے عین الاسد اور اربیل میں امریکی فوجی اڈوں کوحملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ ایران نے یہ حملے پاسداران انقلاب کی القدس ملیشیا کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی بغداد میں ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کیے تھے۔
پینٹاگان کے ترجمان جوناتھن ہافمین نے صحافیوں کو بتایا کہ دماغی طورپر متاثر ہونے والے فوجیوں کو پہلے جرمنی اور اس کے بعد وہاں سے امریکا لے جایا گیا ہے۔
آٹھ جنوری کو ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا کہ اس نے مغربی عراق کے صوبہ الانبار میں عین الاسد اڈے اور اربیل میں ایک اور اڈے پر میزائل حملے کیے ہیں اور ان حملوں میں امریکی فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ان دونوں اڈوں پر امریکی فوج کی بڑی تعداد موجود تھی۔
عراق میں حملوں کے بعد ایران دھمکی دی تھی کہ اگر امریکا مزید کوئی جنگی اقدام کیا تو اس کا اس سے بھی سخت جواب دیا جائے گا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی حملے سے قبل خطرے کے پیش نظر اڈے پر موجود زیادہ تر امریکی فوجیوں کو اپنے اعلی افسران کی طرف سے پناہ گاہوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
امریکی فوج کی سابقہ اطلاعات کے مطابق ایرانی میزائل حملے میں زبردست مادی نقصان ہوا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہاں تک کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میزائل حملے کے بعد صبح ہی اعلان کیا کہ “گذشتہ رات کے حملے میں کوئی امریکی زخمی نہیں ہوا۔” بعد ازاں امریکی حکومت نے اعتراف کیا تھا کہ ایرانی حملے نتیجے میں 11 امریکی فوجی زخمی ہوئے تھے جنہیں علاج کے لیے امریکا اور دوسرے ملکوں میں لے جایا گیا ہے۔