لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں کمر توڑ ٹیکسوں، مہنگائی اور بے روزگاری سے نالاں عوام کی طرف سے ملک گیر پرتشدد احتجاج کو ابھی چند دن ہوئےہیں، دوسری طرف لبنان میں بھی ابتر معاشی حالات اور حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کے خلاف عوام پر تشدد مظاہرے اور احتجاج شروع کردیا ہے۔
لبنان میں جمعرات کے روز دارالحکومت بیروت اور دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں ٹیکسوں اور ابتر معاشی حالات کے خلاف پرتشدد مظاہرے شروع کیے۔
لبنانی دارالحکومت بیروت کے مرکز میں بڑی تعداد میں لوگ ‘حکومت گرانے’ کے نعرے کے ساتھ سڑکوں پرآگئے۔ لبنان کے وزیر مواصلات محمد شقیر نے مظاہروں اور عوامی احتجاج کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ سب مظاہرے نہیں فسادات ہیں جن کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہیں۔
لبنانی حکومت نے احتجاج پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی وضع کرنےکا اعلان کرتے ہوئے آج جمعہ کو کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
لبنان میں پرتشدد احتجاج اس وقت شروع ہوا جب حکومت کی طرف وٹس اپ کے ذریعے کال پر ٹیکس عاید کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس اعلان پرعوام مشتعل ہوگئے اور انہوں نے گھروں سے نکل کر جلائو گھیرا اور توڑپھوڑ شروع کردی۔ اطلاعات کے مطابق پرتشدد احتجاج کے دوران چالیس سے زاید افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں عام شہری اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب لبنانی حکومت کی جانب سے “واٹس ایپ” اور اسی طرح کی دیگر آن لائن سروسز پر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا گیا۔
مقامی میڈیا نے جمعرات کے روز کہا کہ لبنانی حکومت نے سوشل میڈیا پر کال ٹیکس واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ لبنان اندورنی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبنے کے ساتھ ساتھ کئی سنگین معاشی مسائل سے دوچار ہے۔ شرح نمو نہ ہونے کے برابر ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقتصادی اعلانات کررہی ہے۔