تحریر: امتیاز علی شاکر: لاہور یوں تو دھماکوں کی خبریں ہمارے لئے نئی یا حیران کن نہیں رہی البتہ وطن عزیز کا وجود زخموں سے چور ہونے، اپنے ہم وطنوں کے شہید ہونے پر ہر محبت وطن پاکستانی، درد دل رکھنے والے انسان کا دل خون کے آنسو روتا ہے، جمعرات کو ڈیفنس زیڈ بلاک لاہور میں ہونے والے دھماکے بعد گلبرگ میں دوسرے دھماکے کی افواہ اور پھر میڈیا کی بریکنگ نیوز نے جو دہشت و وحشت میں اضافہ کیا اس کی مثال دینا ممکن نہیں، میڈیا نے بغیر تصدیق خبر نشر کی انتہائی افسوس ہوا، اہل لاہور اپنے پیاروں کوفون کر کے خیریت دریافت کرتے رہے۔
انتہائی پریشانی کے عالم میں روتے بلکتے رہے،جب اس حقیقت کا علم ہواکہ گلبرگ میں دھماکے کی غلط افواہ پھیلی تھی ایساکوئی دھماکہ نہیں ہوا،دوسری طرف حکومتی ترجمان وزیرقانون پنجاب نے ڈیفنس زیڈبلاک کی کمرشل مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کوحادثہ بیان کرتے ہوئے کسی قسم کے بارودی مواد کے شواہد نہ ملے کی تصدیق کردی تودہشتگردوں کاخوف کچھ کم محسوس ہوا ،جبکہ ایک معتبر قومی اخبارنے اداریے میں ڈیفنس زیڈبلاک کی کمرشل مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھاکہ ”لاہور چیئرنگ کراس خودکش حملے کے دس روز بعد پنجاب کا دارالحکومت لاہور پھر دہشت گرد دھماکے سے لرز اٹھا’ جمعرات کی دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے قریب سفاک دہشت گردوں نے لاہور کے پوش اور سکیورٹی کے حوالے سے محفوظ ترین علاقے ڈیفنس زیڈبلاک کی کمرشل مارکیٹ میں ایک زیرتعمیر عمارت میں ٹائم ڈیوائس دھماکہ کیا جس سے آٹھ افراد شہید اور 30 کے قریب زخمی ہو گئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر جنرل ہسپتال اور دوسرے قریبی ہسپتالوں میں پہنچایا گیا جہاں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اسکی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور جائے وقوعہ پر کھڑی چار گاڑیاں اور 2 موٹرسائیکلیں مکمل تباہ ہو گئیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذرائع کے مطابق دھماکے میں 20 سے 25 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ابھی دھماکے کی حتمی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ دھماکے کے فوری بعد پاک فوج’ رینجرز اور کوئیک رسپانس فورس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا جبکہ ڈیفنس میں سکول اور دکانیں بند کرادی گئیں اور بچوں کو حفاظتی انتظامات میں انکے گھروں میں بھجوادیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے دہشتگردی کی اس سفاکانہ واردات کی پولیس اور دوسرے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ڈیفنس کے مکینوں کے مطابق کچھ روز قبل ڈیفنس کے وائی اور زیڈ بلاک میں کمرشل مارکیٹوں کو نشانہ بنائے جانے کی تھریٹ ایڈوائزری جاری ہوئی تھی۔ اسکے باوجود یہاں سکیورٹی کے کسی طرح کے بھی غیرمعمولی انتظامات دیکھنے میں نہیں آئے،دھماکے کی ابتدائی اطلاعات میں ڈیفنس دہشت گردی کو جنریٹر دھماکہ ظاہر کیا گیا تاہم کچھ ہی دیر بعد اس دھماکے میں متعدد شہریوں کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاعات ملنا شروع ہوگئیں اور پھر بم ڈسپوزل سکواڈ نے اس امر کی تصدیق کردی کہ زیرتعمیر عمارت میں 20 سے 25 کلو دھماکہ خیز مواد پر مبنی بم نصب کیا گیا تھا جس کا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے دھماکہ کیا گیا۔
Terrorism
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ دہشت گردی کے ان ٹھوس شواہد کے باوجود اس دہشت گردی کو کسی ناگہانی حادثے سے تعبیر کرتے رہے جبکہ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کے بقول جانی نقصان زیرتعمیر عمارت کی چھت گرنے سے ہوا ہے”اخبارنے ڈیفنس زیڈبلاک کی کمرشل مارکیٹ کوسکیورٹی کے حوالے سے محفوظ ترین علاقہ بھی کہہ دیااورپھریہ بھی کہہ دیاکہ کچھ روز قبل ڈیفنس کے وائی اور زیڈ بلاک میں کمرشل مارکیٹوں کو نشانہ بنائے جانے کی تھریٹ ایڈوائزری جاری ہوئی تھی۔ اسکے باوجود یہاں سکیورٹی کے کسی طرح کے غیرمعمولی انتظامات دیکھنے میں نہیں آئے،اخبار نے زیرتعمیر عمارت بتایا جبکہ الیکٹرونکس میڈیاپرچلنے والی ویڈیومیں دھماکے کے بعد مرد وخواتین کسٹمرزکوجان بچاکرعمارت سے بھاگتے دیکھایاگیا، بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذرائع کے مطابق دھماکے میں 20 سے 25 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جبکہ وزیرقانون کے مطابق گیس سلنڈرحادثہ ہوا، وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کے بیان کے مطابق جانی نقصان زیر تعمیر عمارت کی چھت گرنے سے ہوا،وزیراعظم پاکستان اس سانحے پر تفصیلی بیان جاری کرتے تو یوں کہتے ”یہ اورکچھ ،لوگوں کوپاک چین راہداری منصوبہ ہضم نہیں ہورہا،ہم دیکھ رہے ہیں کہ مغربی نہیںخطے کے کچھ ممالک سی پیک کو ناکام کرنا چاہتے ہیں۔
دھرنے والے تو نیاپاکستان نہیں بناسکے ہم نے ڈیفنس زیڈبلاک میں دھماکے کے بعد بیان بازی کے نئے معیاربنائے ہیں،جسے یقین نہیں جمعہ 24فروری کے اخبارات کا مطالعہ کرے،ترقی کاسفریونہی جاری رہے گا،دہشتگردی کے عذاب سے گزرتی پاکستانی قوم کے مفلوج ذہن و دل کس بات کوسچ مانیں اورکس کوجھوٹ ؟دہشتگردی کس نے کی؟کس نے کروائی ؟کیوں ہوئی؟دہشتگردی ہوئی یاحادثہ ؟یہ سارے سوالات توبے معنی ہوگئے ہم تویہ فیصلہ نہیں کرپائے کہ آخر ہواکیا،سادہ عوام کے ذہن میں سادہ سوالات ابھررہے ہیں کہ ان حالات میں دہشتگردی کا مقابلہ کرے گاکون ؟ حکمران،میڈیا،پولیس،بم ڈسپوزل سکواڈ،سب معتبر ادارے جھوٹ بول رہے ہیں؟ہماری مسجدیں،مدرسے،اُولیاء اللہ کی عظیم درگاہیں، سکول وکالج اورمارکیٹیںتک محفوظ نہیں پھربھی ہم ترقی کر رہے ہیں، معتبر صحافی بغیرتصدیق خبریں دے رہے ہیں،سکیورٹی اداروں کی رائے مختلف ہے،دووزیروں کے ایک ہی سانحے پردومختلف بیانات ہیں، یہ کیا ہو رہا ہے؟ ہم کدھر جا رہے ہیں؟افواج پاکستان نے آپریشن ردلفساد شروع کیا ہے تو عوام پر ایک مہربانی اور کریں ایک آپریشن جھوٹ کے خلاف بھی کریں۔