بصرہ (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں سیکیورٹی فورسز نے چند ماہ قبل مظاہرین پر گولیاں چلانے میں ملوث ایک شدت پسند گروپ کے خلاف البصرہ شہر میں کریک ڈائون شروع کیا ہے۔ پولیس نے ‘ثاراللہ’ تحریک پانچ ارکان کوحراست میں لینے کے ساتھ بصرہ میں قائم تنظیم کے ہیڈ کواٹر کو سیل کردیا ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں نومنتخب وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے پرامن مظاہرین پرگولیاں چلانے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کےعزم کا اظہار کیا تھا۔
تفصیلات میں سیکیورٹی فورسز نے پیر کے روز ‘ثاراللہ’ (انتقام موومنٹ) سے وابستہ کم سے کم پانچ بندوق برداروں کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے جنوبی عراق کے شہر بصرہ میں تنظیم کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے مظاہرین پر فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک کردیا تھا۔
اتوار کی رات دیر گئے مظاہرین کی بڑی تعداد سیاسی اصلاحات اور حکمران طبقے کو تبدیل کرنے کے اپنے مطالبات کی تجدید کے لیے بصرہ میں “ثاراللہ ” تحریک کے دفتر کے سامنے جمع ہوئے۔ انہوں نے ملک میں سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
طبی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق ہیڈ کوارٹر کے اندر سے مسلح افراد نے مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائیں ، جس سے ایک 20 سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا۔ احتجاج کےدوران گولی اس کےسر میں لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔
اس واقعے کے چند گھنٹے بعد سیکیورٹی فورس نے بصرہ کے مرکزی احتجاجی چوک سے ایک کلومیٹر دور واقع ثا راللہ تحریک کے صدر دفتر پردھاوا وبولا اور اس وہاں سے پانچ مسلح افراد کو حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ ثارااللہ نامی عسکری گروپ سنہ 1995ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے سربراہ یوسف سناوی نے متعدد بار پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ سنہ 2006ء اور 2008ء کے دوران اس گروپ نے ملک میں عسکری سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا تھا۔