عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے نو منتخب وزیراعظم محمد توفیق علاوی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ملک میں جاری احتجاجی تحریک کے رہ نمائوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے تمام اصولی اور جائز مطالبات حکومت کے سامنے پیش کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ مظاہرین پرامن طورپر احتجاج جاری رکھ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز عراقی صدر برھم صالح نے مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے تجویز کردہ وزیراعظم محمد توفیق علاوی کو کابینہ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک بیان میں محمد توفیق علاوی نے کہا کہ وہ مظاہرین کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ مظاہرین کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ مظاہرین کی ہلاکتوں کے ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائےگی اور احتجاجی تحریک کے دوران گرفتار کیے گئے تمام بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے گا۔
علاوی نے زور دے کر کہا کہ وہ عراق میں بدعنوانی کا سنجیدگی سے مقابلہ کریں گے۔ مسلح گروپوں کو غیر مسلح کرکے اسلحہ صرف ریاست تک محدود کریں گے۔ نئی کابینہ میں غیر جانبدار لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔ اگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے حکومت میں اپنے وزیر مسلط کرنے کی کوشش کی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں علاوی نے کہا کہ وہ جلد ہی بین الاقوامی برادری کی زیرنگرانی پارلیمانی انتخابات کرائیں گے۔ آئینی اور دستوری طریقہ کار کے مطابق ملک میں شفاف انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عراق ایک خود مختار ملک ہے اور اسے خطے کے دوسرے ممالک کی باہمی لڑائیوں کے لیے ایک میدان جنگ کے طورپر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ 65 سالہ محمد توفیق علاوی خود بھی ایک سیاست دان اور سابق وزیر مواصلات ہیں۔ انہیں صدر برھم صالح کی طرف سے ملک کا عبوری وزیراعظم مقررکرنے کے بعد کل ہفتے کو انہیں اپنی عبوری کابینہ تشکیل دینے کو کہا ہے۔
علاوی عراق کے ان سیاسی رہ نمائوں میں شامل نہیں جو ایران کےقریب سمجھے جاتے ہیں۔انہوں نے ٹیکنو کریٹس اور آزاد شخصیات پرمشتمل حکومت کی تشکیل کا عہد کیا ہے۔ وہ 2006ء اور 2010ء میں عراق میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں پارلیمنٹ کے رکن رہ چکے ہیں۔