الناصریہ (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے جنوبی شہر الناصریہ میں احتجاجی مظاہرین کی طرف سے کل ہفتے کے روز ہڑتال کی گئی جب کہ مظاہرین کی بڑی تعداد نے شہر میں موجود سڑکیں اور پل بلاک کردیے۔
‘العربیہ’ اور ‘الحدث’ چینلوں کے نامہ نگاروں کے مطابق ہفتے کی شام جنوبی عراق میں مظاہرین نے ہڑتال کا اعلان کرنے کے ساتھ سڑکیں بند کردیں اور پولیس چیف سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
نامہ نگاروں نے ذی قار کے پولیس سربراہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس کا مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کا کوئی ارادہ نہیں۔
ذی قار پولیس چیف نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے الزیتون بریج سمیت کئی کئی پل بند کررکھے ہیں۔ تاہم مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ذی قار میں الحبوبی چوک میں مظاہرین کی بڑی تعداد موجود ہے۔ انہوں نے نو منتخب وزیراعظم توفیق علاوی اور شیعہ مذہبی رہ نما علی السیستانی کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی ہے۔
کل ہفتے کے روز وسطی بغداد میں تحریر اسکوائر میں طلباء کی بڑی تعداد نے دھرنا دیا۔ انہوں نے نو منتخب وزیراعظم محمد توفیق علاوی کو مسترد کرنے کے حق میں نعرے بازی کی۔ اس کے علاوہ مظاہرین کے خلاف کربلا اور نجف میں حالیہ ایام میں کیے گئے تشدد کی شدید مذمت کی۔
عراق میں مظاہرین نے اپنے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ العربیہ ڈاٹنیٹ کے مطابق عراقی مظاہرین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوٹیرس کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاستی سیکیورٹی اداروں اور عراق کے عسکری گروپوں کے ہاتھوں مظاہرین پر ہونے والے تشدد کی روک تھام کے لیے مداخلت کریں۔ مظاہرین نےکوٹہ سسٹم ختم کرنے، دستور معطل کرنے اور جلد از جلد ایک نئی عبوری حکومت تشکیل دینے کےلیے دبائو ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے احتجاجی تحریک کے دوران 800 مظاہرین کی ہلاکتوں اور 25 ہزار افراد کے زخمی ہونے واقعات کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ عراق میں انسانی حقوق ہائی کمیشن کے مطابق گذشتہ برس اکتوبر کےبعد سے جاری مظاہروں کےدوران اب تک 500 سے زاید افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مظاہرین کے مطابق مہلوکین کی تعداد 800 سےزیادہ ہے۔