عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے شمال مغربی شہر سلیمانیہ میں اتوار کے روز پانچ کرد تنظیموں کے دفاتر نذرآتش کیے جانے کے بعد مشتعل ھجوم منے مشرقی شہر میں سید صادق کے مقامپر واقع پولیس ہیڈ کواٹر پر دھاوا بول کر اسے بھی آگ لگا دی۔
مظاہرین نے تنخواہوں کی ادائی میں تاخیر کے خلاف بہ طور احتجاج پولیس ہیڈ کواٹر پر دھاوا بول یا اور پولیس مرکز کو آگ لگا دی۔
واقعے کے بعد حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کی مدد کے لیے ایلٹ فورس بھی تعینات کی گئی ہے۔
چند روز قبل سیکڑوں کرد ملازمین نے سلیمانیہ میں تنخواہوں کی ادائی میں تاخیر کے خلاف مظاہرے شروع کیے تھے۔ مظاہرین نے کردستان کی صوبائی حکومت سے وفاقی حکومت کی طرح فوری طورپر اساتذہ اور دیگر تمام سرکاری محکموں کے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرے۔ مظاہرین نے صوبائی حکومت سے کسٹم ٹیکسوں کی جمع کی گئی رقم اور تیل سےحاصل ہونے والی آمدنی میں صوبائی رائلٹی وفاقی حکومت سے وصول کرنے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ ملازمین کو بروقت تنخواہیں ادا کی جا سکیں۔
درایں اثنا شمالی عراق کے صوبہ کرستان میں کل سوموار کے روز ہونے والے احتجاج کے دوران ایک احتجاجی ہلاک ہو گیا۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاجی شہری گذشتہ روز تشدد کے واقعات کےدوران پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا۔ ایک دوسرے ذریعے کا کہنا ہے کہ احتجاجی شہری کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا۔ اسے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ احتجاجی شہری جو کہ کرد حکومت کے خلاف احتجاج میں شریک تھا کو کردستان ورکزپارٹی کے مقامی دفتر کے سیکیورٹی عملے نے گولی ماری۔
خیال رہے کہ عراق کے شہر سلیمانیہ میں گذشتہ کئی روز سے تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔