بغداد (جیوڈیسک) عراق میں موصل اور تکریت کے بعد کر کوک بھی حکومت مخالفین کے قبضے میں چلا گیا ہے۔ شدت پسندوں نے دار لحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی کا فیصلہ کیا ہے۔ عراق کی صورت حال نے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
پہلے موصل ، پھر تکریت اور اب کر کوک۔ کیا اگلی باری بغداد کی ہے؟؟ یہ ذکر ہے عراق کے ان شہروں کا جہاں حکومت کی کوئی رٹ باقی نہیں رہی، فوج کا کنٹرول بھی ختم ہوگیا۔ موصل اور تکریت پر شدت پسندوں نے حملہ کیا اور وہاں قبضہ کرلیا۔
پولیس اسٹیشن جلا دیے گئے، اہم سرکاری عمارتوں پر عراقی جھنڈوں کے بجائے شدت پسندوں کے نشان لہرا رہے ہیں، شہری دربدر ہورہے ہیں، نقل مکانی کررہے ہیں، ابھی موصل اور تکریت میں لگنے والی آگ نہیں بجھی تھی کہ عراقی شہر کرکوک بھی گولیوں کی تڑاتڑاہٹ سے گونج اٹھا۔
کرد باغیوں نے حملے شروع کردیے۔ شدت پسندوں کے دشمن،حکومت کے مخالف کرد باغیوں نے کرکوک میں اب پوری طرح قبضہ کرلیا ہے اور وہاں بھی اب عراقی فوج کا نام و نشان نہیں ہے۔ عراق کے دو بڑے شہروں موصل اور تکریت پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں نے سمارا اور بغداد کی طرف پیش قدمی کا ارادہ کرلیا ہے۔ عراقی فوج ملک کے دارلحکومت میں اپنی حکومت قائم رکھ سکتی ہے یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن عراق پر چھائےخانہ جنگی کے بادل کب چھٹیں گے عالمی قوتیں اس بات پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔