تکریت (جیوڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد سے شمال میں واقع صوبے صلاح الدین میں جنگجوؤں نے پولیس کے چیک پوائنٹ پر حملہ کیا ہے اور صوبائی دارالحکومت تکریت کے داخلی دروازے پر بارود سے بھری ایک گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا ہے جس کے نتیجے میں پندرہ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور کم سے کم چالیس زخمی ہوگئے ہیں۔
صوبہ صلاح الدین کی آپریشنز کمانڈ کے ذرائع کے مطابق جنگجوؤں نے ہفتے کو علی الصباح پانچ بجے تکریت کے نزدیک ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر حملہ کیا تھا اور ان کی فائرنگ سے چار پولیس افسر ہلاک ہوگئے تھے۔
صوبائی پولیس فورس کے ترجمان کرنل محمد الجبوری نے بتایا ہے کہ تین جنگجوؤں نے اپنی بارود سے بھری گاڑی کو قصبے السلام کے نزدیک واقع ایک مرکزی چیک پوائنٹ پر دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں گیارہ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور چونتیس زخمی ہوگئے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا ہے کہ صبح یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب مقامی پولیس کے سربراہ اور صوبائی سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ اس جگہ کا معائنہ کررہے تھے۔تاہم وہ دونوں بم دھماکے میں محفوظ رہے ہیں۔
ترجمان کے بہ قول قریباً اسی وقت پیدل جنگجوؤں کے ایک اور گروپ نے تکریت کے مشرق میں واقع مذکورہ چیک پوائنٹ پر حملہ کیا تھا جس سے چار پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک جنگجو مارا گیا ہے اور باقی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
صوبہ صلاح الدین کے گورنر احمد الجبوری نے داعش پر ان دونوں حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ شہداء کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور داعش کے جنگجوؤں کے سرقلم کیے جائیں گے۔
گورنر نے سکیورٹی فورسز سے کہا ہے کہ وہ اپنے منصوبوں کا از سرنو جائزہ لیں ۔انھوں نے مکینوں سے بھی کہا ہے کہ وہ حکام سے تعاون کریں۔ سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت کا عراقی سکیورٹی فورسز نے اپریل 2015ء میں داعش سے کنٹرول واپس لیا تھا
۔اس کے بعد شہر میں جنگجوؤں کا اس طرح کا یہ پہلا بم حملہ ہے۔فوری طور پر کسی گروپ نے خودکش بم حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔تاہم داعش کے جنگجو عراقی سکیورٹی فورسز اور اہل تشیع پر اس انداز میں کار بم حملے کرتے رہتے ہیں۔