اقوام متحدہ (جیوڈیسک) سلامتی کونسل نے شام اور عراق میں غیر ملکی جہادیوں کی آمد کو روکنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی ہے جبکہ شام میں دولتِ اسلامیہ پر مزید فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت امریکی صدر براک اوباما نے کی اور اس میں عراق اور شام میں غیر ملکی جہادیوں کی آمد کو روکنے کے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔
صدر اوباما نے اس موقع پر کہا کہ قرارداد کے پابند ممالک جہادیوں کی بھرتی اور ان کی مالی مدد کو روکیں گے۔ برطانوی وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسندی کے زہر آلود نظریے کو جڑ سے شکست دینا ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ جہادی ان مبلغین سے متاثر ہوتے ہیں جن کی دنیا کے بارے میں رائے کو تشدد کرنے کا جواز بنایا جاتا ہے۔
امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو ختم کرنے میں مدد کرے۔ اس سے پہلے صدر اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دولتِ اسلامیہ کو’ موت کا نیٹ ورک‘ قرار دیا۔ صدر اوباما نے کہا کہ برائی کی اس قسم سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے ہیں جبکہ 40 سے زائد ممالک نے دولتِ اسلامیہ کے خلاف اتحاد میں شامل ہونے کی پیشکش کی۔
’اس قسم کے قاتل صرف ایک زبان سمجھتے ہیں اور وہ طاقت کی زبان ہے۔ امریکہ ایک وسیع اتحاد کے ساتھ مل کر موت کے اس نیٹ ورک کو ختم کرے گا۔‘ صدر اوباما نے مزید کہا کہ’ان کوششوں میں ہم اکیلے قدم نہیں اٹھائیں گے اور نہ ہی غیر ملکی سرزمین پر فوجی بھیجنے کا ارادہ ہے اور اس کی بجائے ہم عراقی اور شامی برادریوں کی حمایت کریں گے تاکہ وہ اپنے علاقے واپس لے سکیں اور ہم اپنی عسکری طاقت کو فضائی کارروائیوں کی صورت میں استعمال کریں گے تاکہ دولت اسلامیہ کا خاتمہ کیا جا سکے۔‘
’ہم ان دہشت گردوں کے خلاف زمین پر لڑنے والی فورسز کی تربیت اور انھیں مسلح کریں گے۔ ہم ان کو (دولت اسلامیہ) مالی وسائل کی فراہمی روکنے کے لیے کام کریں گے اور خطے میں جنگجوؤں کی آمد اور جانے کو روکیں گے اور پہلے ہی 40 ممالک نے ان کوششوں میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے اور آج میں دنیا سے کہتا ہوں کہ ان کوششوں میں شامل ہو۔‘
صدر اوباما نے مسلم دنیا پر زور دیا کہ وہ القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ کے نظریے کو مسترد کریں۔ دوسری جانب امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے مطابق عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ پر فضائی حملے جاری ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مدد سے جنگی جہازوں نے شام میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں تیل صاف کرنے والے 12 چھوٹے کارخانوں اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پنٹاگون کے مطابق ابتدائی اندازوں کے مطابق فضائی حملے کامیاب رہے ہیں جبکہ تیل صاف کرنے والے کارخانوں سے دولتِ اسلامیہ کو روزانہ 20 لاکھ ڈالر کے مالی وسائل حاصل ہوتے تھے۔
اس سے پہلے امریکی فوج کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں کئی سال لگیں گے۔ امریکی نے دولتِ اسلامیہ کے خلاف مہم کو وسیع کرتے ہوئے پیر کو پہلی دفعہ شام میں فضائی کارروائیاں کیں۔