جینیوا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواں مہینے شدت پسندوں کی جانب سے شمالی اور وسطی عراق میں ایک ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا جا چکا ہے، جن میں تین تہائی افراد سویلین تھے۔
منگل کو جینیوا میں اقوام متحدہ کےدفتر برائے انسانی حقوق کے ترجمان روپرٹ کول ولی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 5 سے 22جون کے درمیان سترہ دنوں میں ملک میں تقریباً ایک ہزار پچھتر افراد کو قتل اور چھ سو اٹھاون افراد کو زخمی کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ ‘نینوا، دیالہ اور صلاح الدین کے علاقوں میں کم از کم سات سو پچھتر سویلین افراد کو قتل اور پانچ سو ننانوے کو زخمی کیا گیا’۔
ترجمان کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں سویلین، پولیس اور سپاہیوں کی ماورائے عدالت قتل کے باعث ہوئیں۔
انھوں نے کہا کہ بغداد اور عراق کے جنوبی علاقوں میں کم کم از کم تین سواٹھارہ افراد کو قتل اور پانچ سو نوے کو زخمی کیا گیا، جو سب کے سب سویلین نہیں تھے۔
زیادہ تر ہلاکتیں چھ الگ الگ ریموٹ کنٹرول بم دھماکوں کے باعث ہوئیں۔
عسکریت پسندوں نے رواں مہینے کے آغاز سے ہی عراق کے پانچ صوبوں اور بغدادمیں سو کلو میٹر تک کے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق شہپریوں کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ یہ عسکریت پسند ان صوبوں میں اغواء کی وارداتیں بھی کر رہے ہیں۔