عراق: تکریت میں فوج کا آپریشن شروع

Operation

Operation

بغداد (جیوڈیسک) عراقی فورسز نے شدت پسندوں کے قبضہ میں جانے والے شہر تکریت میں بڑی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ حکام نے فضائی حملے میں 25 جنگجو ہلاک کرنے دعوی کیا ہے۔

فوج نے حکومت کے ہاتھوں سے متواتر مختلف علاقوں کا کنٹرول جاتے ہوئے دیکھ کر آپریشن کا فیصلہ کیا، فوج کے مطابق آپریشن میں کمانڈوز، ٹینک اور گن شپ ہیلی کاپٹرز حصہ لے رہے ہیں جب کہ فورسز کو حکومت کے حامی رضا کاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک فوجی اعلیٰ اہلکار نے بتایا ہے کہ فوری طور پر فورسزکا ہدف سابق صدر صدام حسین کا آبائی شہر تکریت کا کنٹرول حاصل کرنا ہے، جو عسکریت پسندوں کے قبضے میں جانے والا دوسرا بڑا شہر ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تکریت کا قبضہ واپس لینے کے لیے کوئی معینہ مدت مقرر نہیں کی گئی ہے۔

فوج کے ترجمان لفیٹیننٹ جنرل قاسم الموسی کے مطابق شمالی تکریت میں گن شپ ہیلی کاپٹرز سے یونیورسٹی کیمپس پر حملہ کیا گیا جہاں سے عسکریت پسند فوج کو نشانہ بنا رہے تھے، دوسری جانب رہائشی افراد کا کہنا ہے کہ فوج عام تجارتی مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے جو کہ کسی بھی صورت میں ہدف نیں ہونے چاہیے۔

واضح رہے کہ اردن اور شام کے ساتھ شمالی عراق کے اکثر علاقوں پر عسکریت پسند قبضہ کر چکے ہیں جبکہ دارالحکومت بغداد کے قریبی علاقوں میں بھی عسکریت پسندوں اور فورسز میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب امریکا کی جانب سے بغداد میں اپنی تنصیبات کی حفاظت کیلئے ڈرون طیارے تعینات کر دیئے گئے جو دارلحکومت میں پروازیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فوج اور عسکریت پسندوں کی شدید جھڑپوں کے شکار ہونے والے شمالی شہر سمارا میں پاور پلانٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے لاپتہ ہونے والے 12 سو ورکرز کا بھی سراغ لگا لیا گیا جس کے بعد ان کو دارلحکومت بغداد منتقل کر دیا گیا ہے، یاد رہے کہ عراق میں 10 ہزار سے زائد چینی مزدور مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔