عراق: قریہ کے محصور قصبے کو دو سال بعد خوراک کی فراہمی

Iraq

Iraq

واشنگٹن (جیوڈیسک) عالمی ادارہٴ خوراک نے موصل کے جنوب میں 60 کلومیٹر دور واقع قریہ کے شمالی قصبے کے گرد کے علاقے میں مقیم 30000 سے زائد عراقیوں کو بری طرح سے درکار خوراک کی رسد تقسیم کی ہے۔

یہ محصور قصبہ گذشتہ دو برس سے زائد عرصے سے ناقابلِ رسائی تھا۔

خوراک کے عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فراہم کردہ راشن میں چاول، گندم کا آٹا، خشک پیسا ہوا گندم، لوبیا اور وجیٹبل آئل شامل ہے۔

خیموں میں رہائش پذیر تقریباً 2000 بے دخل خاندانوں میں بھی راشن تقسیم کیا گیا، ساتھ ہی قریہ کے مضافاتی علاقوں کے میزبان خاندانوں کو بھی غذائی اشیا دی گئیں۔

سیلی ہیڈروک ’عالمی ادارہ خوراک‘ کی عراق کے لیے علاقائی سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’قریہ کے لوگ گذشتہ دو سال سے محصور تھے جو انتہائی بھوک کے شکار ہیں، جب کہ غذائی رسد تک اُن کی رسائی نہیں ہے۔‘‘

دریں اثنا، بغداد کے کرادہ ضلعے میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں 10 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 39 زخمی ہوئے۔ عراقی صدر فواد معصوم نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ تاہم، اُن کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سے دہشت گردی سے نمٹنے کے عراقی عوام کے جذبے کو متاثر نہیں کرسکتے۔

اقوام متحدہ کے اعانتی مشن برائے عراق نے کہا ہے کہ جولائی اور اگست کے دوران ہونے والی پُر تشدد جھڑپوں اور دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں ملک بھر میں کم از کم 1450 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ 2220 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔