امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ نے عراق میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں۔ حکام کے مطابق تازہ حملہ عراق کے حدیثہ ڈیم کے نزدیک کیا گیا۔ امریکہ کی جانب سے اس علاقے میں یہ پہلا فضائی حملہ ہے۔
امریکہ نے عراق کے شمالی اور مغربی علاقوں میں فوج اور کردوں کی مدد کے لیے سینکڑوں فضائي حملے کیے ہیں تاکہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کی پیش قدمی کو روکا جا سکے۔اس سے قبل کرد فوجیوں نے اہم زرتک پہاڑیوں پر دو بارہ قبضہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا ’عراقی حکومت کی درخواست اور عراق میں امریکی فوجیوں اور ان کے ٹھکانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے اپنے مشن کے تحت امریکی فوجی طیاروں نے دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں پر حدیثہ ڈیم کے قریب حملہ کیا۔‘ انھوں نے کہا ’یہ حملے دہشت گردوں کو ڈیم کی حفاظت پر تعینات سکیورٹی فورسز کو دھمکانے سے باز رکھنے کے لیے ہیں۔‘
واضح رہے کہ رواں سال اگست کے اوائل سے اب تک امریکہ نے 130 سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔ دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں نے اپنی پیش قدمی کے دوران متعد ڈیموں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان جنگجوؤں نے موصول کے سب سے بڑے ڈیم پر بھی قبضہ کرلیا تھا لیکن امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں انھیں اس سے محروم ہونا پڑا۔
دولتِ اسلامیہ کے جنگجو اب تک حدیثہ کے ڈیم پر قبضہ کرنے کی اپنی کوششوں میں ناکام رہے ہیں۔ یہ مغربی انبار صوبے میں ملک کا دوسرا سب سے بڑا ڈیم ہے۔ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے مبینہ طور پر اگست میں فلوجہ کے ڈیم کے دس میں سے آٹھ دروازے بند کر دیے تھے جو کہ ندی کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ان سے فرات دریا کے بالائی علاقوں میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہو گئی جبکہ عراق کے جنوبی اور فرات کے نشیبی علاقے میں سطح آب میں کمی آئی ہے۔