عراق (اصل میڈیا ڈیسک) جنوبی عراق کے صوبے زیکار کے مرکزی علاقے ناصریے میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے دوران 4 افراد ہلاک ہو گئے۔
زیکار کے ادارہ صحت کے ایک افسر نے بتایا ہے کہ پولیس کی مداخلت سے 4 افراد جان بحق جبکہ 90 زخمی ہو گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر اصلی گولیوں سے فائر کھول دیا، جس پر مظاہرین نے پولیس پر پتھراو کیا ، اس دوران پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد زخمی ہو گئی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے خونی مظاہروں کے جاری ہونے والے عراق میں حکومت کی جانب سے حراست میں لیے گئے تمام تر مظاہرین کو رہا کرنے پر مبنی کئی ایک تجاویز پیش کی ہیں۔
اقوام متحدہ کے عراق امور کے ذمہ جینن ہینز نے ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے کہ یہ تجاویز یکم اکتوبر سے چھڑنے والے مظاہروں کے بعد عراقی صدر بہرام صالح، وزیر اعظم عادل عبدل مہدی ، اسپیکر اسمبلی سلیم جبوری سمیت اس ملک کی تمام تر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے بات چیت کو مد نظر رکھتے ہوئے وضع کی گئی ہیں۔
یہ تجاویز کچھ یوں ہیں: “11 اکتوبر سے ابتک قید کیے جانے والے تمام تر مظاہرین کو رہا کر دیا جائے۔؛ پر امن مظاہروں میں عمل دخل نہ کیا جائے۔ اغوا کے واقعات کی وسیع پیمانے پرچھان بین کی جائے اور اس کے مرتکب افراد کو پکڑا جائے۔ مظاہرین کو ہدف بنانے والے اشخاص کو آشکار کرتے ہوئے ان کے خلاف عدالتی کاروائی کی جائے۔ قوانین توڑنے والوں کو سزا دی جائے۔ تمام تر علاقائی و عالمی ممالک عراق کے اندرونی معاملات میں عمل دخل نہ کریں۔