بغداد (جیوڈیسک) عراق کے شہر موصل میں فضائیہ کے طیاروں کی بمباری، شدت پسند تنظیم داعش کے 60 جنگجو ہلاک، متعدد زخمی، داعش کے خطرے کے خلاف کرد برادری متحد ہونے لگی، خطے کے حالات تبدیل ہونے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق عراقی فضائیہ کے طیاروں نے موصل شہر پر بمباری کی جس میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، بمباری میں 60 جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ موصل عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے اور اس پر داعش کا قبضہ ہے۔
داعش موصل اور کردستان کے درمیان واقع دو اہم قصبوں اور ایک تیل کے کنویں پر بھی قابض ہو چکی ہے ۔یاد رہے کہ عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے داعش سے نمٹنے کیلئے کردوں کو فضائی امداد فراہم کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق طیاروں نے موصل میں ایک جیل پر بھی بم پھینکے جو داعش کے زیر قبضہ ہے اور داعش نے یہاں تین سو افراد کو قید کر رکھا ہے ، بمباری سے جیل کا کچھ حصہ تباہ بھی ہوا ہے تاہم مزید تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔ ذرائع کے مطابق طیاروں کی بمباری کے بعد داعش جنگجوؤں نے ایک ہسپتال پر قبضہ کر لیا اور عملے کو عمارت سے باہر جانے سے روک دیا۔
دوسری جانب داعش کے خلاف عراق،شام اور ترکی میں موجود کرد برادری متحد ہو رہی ہے۔ تینوں ممالک میں موجود کرد جنگجو آپس میں مشاورت کر رہے ہیں تاکہ داعش کے زیر قبضہ علاقے واگزار کرانے کیلئے مشترکہ آپریشن کیا جائے۔ ماہرین کے مطابق کرد آبادی کے متحد ہونے سے خطے کے حالات میں تبدیلی کا امکان ہے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ نے داعش کی جانب سے یزیدی برادری کے خلاف کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ذمہ داروں پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔کسی بھی کمیونٹی کو محض اس کے مذہب یا فرقے کی بنیاد پر نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ دریں اثنا آن لائن کے مطابق عراقی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز نئے وزیر اعظم کا انتخاب ملتوی کر دیا ہے۔ نئے وزیراعظم کا انتخاب آج متوقع ہے۔