بغداد (جیوڈیسک) عراق کے مختلف شہروں میں کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق عراقی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ کرکوک کے کردآبادی والے علاقے شرجاح میں ایک مصروف شاہراہ پر کاربم دھماکا ہوا ہے۔اس شاہراہ پر متعدد ریستوران اور دکانیں واقع ہیں۔ عراقی پولیس کے ایک کرنل کا کہنا ہے کہ بم دھماکے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔صوبہ کرکوک کی نظامت صحت کے سربراہ صباح محمد امین نے بم دھماکے میں 15 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور بتایاکہ اسپتال میں 20 زخمیوں کومنتقل کیاگیا ہے۔
قبل ازیں دارالحکومت بغداد کے گنجان آباد مشرقی علاقے صدر سٹی میں 20 منٹ کے وقفے سے 2 کار بم دھماکے ہوئے۔ جس میں 15 افراد ہلاک اور 51 زخمی ہوگئے۔ ان حملوں سے پہلے بغداد کے انتہائی سیکیورٹی والے علاقے گرین زون میں ایک بم دھماکے میں 2 افراد مارے گئے۔ اس علاقے میں عراقی پارلیمان اور حکومت کے دفاتر اور امریکا سمیت بعض ممالک کے سفارتخانے قائم ہیں۔
بم دھماکے کے بعد عراقی سیکیورٹی فورسز نے دریائے دجلہ پر مشرقی اور مغربی بغداد کو ملانے والے 2 پلوں کو بند کر دیا ہے۔ فوری طور پر کسی گروپ نے ان بم حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم عراق کے شمال اور شمال مغرب میں واقع تقریباً 5 صوبوں پر اس وقت قابض سخت گیرجنگجو گروپ داعش پر ماضی میں اس طرح کے کار بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں اوراس گروپ نے خود بھی متعدد مرتبہ بم حملوں یا کار بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔