عراق (جیوڈیسک) عراق کی پارلیمان نے شراب بنانے، فروخت اور درآمد کرنے پر پابندی لگانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
شراب پر پابندی کے حامیوں نے ملک کے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کی دستیابی اسلام کے منافی ہے اس لیے یہ غیر قانونی ہے۔
خیال رہے کہ عراق کا آئین ایسے کسی قانون کو نافذ کرنے پر روک لگاتا ہے جو اسلام کے قوانین کے خلاف ہے۔
تاہم مخالفین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے اقلیتوں بطور خاص مسیحی برادری کی مذہبی آزادی کے حقوق متاثر ہوتے ہیں جس کی آئین ضمانت دیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس حیران کن فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کریں گے۔
ایک افسر نے بتایا کہ پابندی کو لگانے کا فیصلہ قدامت پسندوں کی جانب سے بالکل آخر میں لیا گیا تھا۔
صدام حسین کی حکومت کے زوال کے بعد سے اس عمل کو اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جا رہا تھا اور اس پر تنقید کی جا رہی تھی اور اس کے ساتھ بغداد شہر میں شراب کی دکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
ہر چند کہ شراب عراق کے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں بہت آسانی سے دستیاب نہیں ہے تاہم نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ سینکڑوں چھوٹی دکانوں اور بارازوں میں نسبتاً زیادہ وسیع پیمانے پر پی جاتی ہے۔
پابندی کے حق میں ووٹ دینے والے رکن پارلیمان عمار طوما نے کہا یہ یہ حق بہ جانب ہے کیونکہ آئین کہتا ہے کہ کوئي بھی قانون جو اسلام کے اصولوں کے منافی ہو اسے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
خیال رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر موصل کو نام نہاد شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے جنگ جاری ہے۔