بغداد (جیوڈیسک) عراق کی منقسم پارلیمنٹ نے حکومت کی تشکیل کے مراحل میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے اسپیکر کا انتخاب کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ماہ اسمبلی کے دو بے نتیجہ اجلاسوں کے بعد بالاآخر اراکین اسمبلی نے سلیم الجبوری کو بطور اسپیکر اسمبلی منتخب کر لیا ہے۔
یہ عہدہ سنی عربوں کو دیا جاتا ہے اور جس پر تقرری کے بعد ہی حکومتی تشکیل کا عمل مزید آگے بڑھ سکتا ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ جو بیڈن اور سیکرٹری آف اسٹیٹ جون کیری سمیت دیگر امریکی حکام نے بھی عراقی رہنماؤں کو اسپیکر کے انتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے اس عمل کو مزید تیزی سے آگے بڑھانے پر زور دیا ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے مطابق جون بیڈن نے عراقی پارلیمنٹ کے نو منتخب اسپیکر الجبوری سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل کےلیے آئینی مراحل پر بروقت اتفاق وقت کی ایک اہم ضرورت ہے، تاکہ جہادی شدت پسندوں کے خلاف عراقی کمیونٹیز مل کر جنگ لڑ سکیں’۔
جون کیری نے بھی الجبوری کے انتخاب کو نئی حکومت کی تشکیل کا پہلا مرحلہ قرار دیا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے الجبوری کا انتخاب صدر اور وزیر اعظم کے انتخاب کی پیکج ڈیل کا حصہ ہے یا نہیں۔ اپنے انتخاب کے بعد الجبوری نے ٹی وی پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدارتی امیدواروں کو چاہیٔے کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی تین دن کے اندر جمع کرادیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پارلیمنٹ کا اگلا اجلاس 23 جولائی کو ہوگا۔ دوسری جانب عراقی سیکیورٹی فورسز شدت پسندوں سے تکریت کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ عراقی فورسز نے ابتداء میں شہر کے جنوبی حصے پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا لیکن شدید جھڑپوں کے بعد انہوں نے پسپائی اختیار کرلی۔
ایک سینیئر آرمی افسر نے کہا کہ ‘عراقی سیکیورٹی فورسز نے رات سے کچھ قبل پسپائی اختیار کرلی کیونکہ وہ نقصان برداشت نہیں کرنا چاہتی تھی، لیکن آگے چل کر ہم دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیں گے’۔ خبر راساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو بغداد میں ہونے والے کار بم دھماکوں سمیت مختلف پر تشدد واقعات میں 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
عراق میں شیعہ کمیونٹی کے سربراہ آیت اللہ سیستانی نے ارکینِ پارلیمنٹ پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے تنازعات کو ایک طرف رکھ کر بغداد کے شمال اور مغرب میں جہادی شدت پسندوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔