عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کل منگل کو امریکا روانہ ہوئے جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ ان کی امریکا روانگی کے وقت بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
سیکیورٹی میڈیا سیل کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بغداد میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب کاتیوشا راکٹ گرا۔ معلوم ہوا کہ یہ راکٹ ہوائی اڈے کے جنوب مشرق میں الفیاض گاؤں سے داغا گیا تھا۔
عراقی سیکیورٹی حکام کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کے ہمراہ امریکا روانہ ہوچکے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ پندرہ دنوں میں اپنی نوعیت کا14 واں حملہ ہے جس میں امریکیوں یا ان کے زیراستعمال تنصیبات پر کیا گیا ہے۔ تین جنوری کو بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار آیریشنل فورسز ‘قدس ملیشیا’ کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد نائب صدر ابو مہدی المہندس کے قتل کے بعد امریکیوں کے خلاف حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
واشنگٹن نے عراقی حزب اللہ بریگیڈ اور ایران کے قریبی سمجھے جانے والے دوسرے گروپوں پران حملوں کی ذمہ داری عاید کی ہے گذشتہ ہفتے عراق میں تاجی کیمپ پر راکٹ حملے کیے گئے تھے۔ اس کیمپ میں عراقی فوج کے ساتھ امریکی فوج بھی تعینات ہے۔
جمعہ کے روز تک عراق میں سیکیورٹی میڈیا سیل نے بتایا کہ بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نواح میں تین کاتیوشا راکٹ گرے تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔