پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں عیسیٰ خان گڑھی خودکش حملہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔حملہ خیبر ایجنسی کی دو کالعدم تنظیوں میں تصادم کے نتیجے میں ہوا۔ بم ڈسپوزل یونٹ نے بھی اپنی رپورٹ وفاق کو ارسال کردی۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نے پشاور میں عیسی خان گڑھی خودکش دھماکے کو خیبر ایجنسی کی دو کالعدم تنظیموں کی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک خود کش سمیت 3 حملہ آور خیبر ایجنسی کے ایک شخص کے جنازہ میں شریک افراد کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ لیکن مخالف گروپ کی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوئے۔
تاہم خودکش حملہ آور ایک گھر کے قریب گرا۔ جس سے جیکٹ پھٹ گئی۔ جبکہ دیگر دو حملہ آور پولیس نے سرچ آپریشن میں گرفتار کئے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کی سائنسی بنیادوں پر تیار کردہ بھی تیار کر لی گئی ہے۔ جس کے مطابق خودکش حملہ آور زمین پر منہ کے بل گرا۔ جس سے زمین میں گڑھا بنا۔
خود کش حملہ میں 6 کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا۔ بی ڈی یو کی رپورٹ وفاق اور تحقیقاتی اداروں کا ارسال کردی گئی ہے۔ عیسی خان گڑھی خودکش دھماکے میں چار خواتین جاں بحق اور پانچ افراد زخمی ہوئے۔ خودکش حملہ آور کی شناخت قدیم کے نام سے ہوئی ہے جبکہ اس کے دیگر دو ساتھیوں کے نام امیرنواز اور مروت گل بتائے گئے ہیں۔ جن کا تعلق خیبر ایجنسی سے ہے۔