اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہان نے ریکارڈ پیش کردیا جب کہ مزید سماعت 12 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے نیب ریفرنس کی سماعت کی۔
ملزم وزیر خزانہ اسحاق ڈار احتساب عدالت کے روبرو تاخیر سے پہنچے جس پر سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کی گئی۔
آمدن سے زائد ریفرنس میں 27 ستمبر کو اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد باقاعدہ پہلی سماعت ایک مرتبہ پھر شروع ہوئی تو استغاثہ کے گواہان نے ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور انہوں نے فراہم کردہ ریکارڈ کے درست ہونے کی بھی تائید کی۔
استغاثہ کے گواہ اشتیاق احمد نے اسحاق ڈار کی بینک ٹرانزکشن اور اسٹیٹمنٹ سے متعلق ریکارڈ پیش کیا۔
گواہ اشتیاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 2005 میں بینک جوائن کیا اور اسحاق ڈار سے متعلق پیش کیا گیا ریکارڈ 2001 سے 2006 تک کا ہے۔
اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے دستاویزات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جو دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں وہ مصدقہ نہیں بلکہ فوٹو کاپی ہیں۔
اس موقع پر معزز جج محمد بشیر نے گواہ اشتیاق احمد سے استفسار کیا آپ نے ریکارڈ کیسے حاصل کیا جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ یہ بینک کے ریکارڈ کا حصہ ہے جسے بینک کے کمپیوٹر سے حاصل کیا گیا۔
دوران سماعت اسحاق ڈار کے وکلا نے نیب کے گواہ اشتیاق احمد پر جرح مکمل کرلی جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہان شاہد عزیز اور طارق جاوید کو طلب کرلیا۔
استغاثہ کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے دونوں گواہان اشتیاق احمد اور طارق جاوید کا تعلق نجی بینک سے ہے۔
اثاثہ جات ریفرنس کے ملزم وزیر خزانہ اسحاق ڈار تیسری مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ اس سے قبل وہ 25 اور 27 ستمبر کو پیش ہوئے تھے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس اور اس کے گرد و نواح میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔
پولیس کے 500 سے زائد اہلکاروں کو جوڈیشل کمپلیکس کی سیکورٹی کے لئے تعینات کیا گیا جب کہ اس سے قبل 2 اکتوبر کو نواز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں رینجرز اہلکار موجود تھے تاہم رینجرز آج احاطہ عدالت میں تعینات نہیں۔
احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تاہم انہوں نے فرد جرم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اپنے خلاف ٹرائل روکنے کی بھی استدعا کی۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے اور فرد جرم کی کارروائی کو معطل کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔
واضح رہے کہ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کیے ہیں اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس ہے۔