اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے ’’آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کے ملزم اور مفرور‘‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے وزارت خزانہ اور اقتصادی امور کی ’’ذمہ داریاں واپس لے لی گئی‘‘ ہیں۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اسحاق ڈار کی ’’رخصت پر جانے کی درخواست منظور کر لی ہے‘‘، جبکہ ’’وزارتِ خزانہ کی ذمہ داری بھی ان سے واپس لے لی گئی ہے‘‘، جن کی باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دی گئی ہے۔
اسحاق ڈار نے طبعیت کی ناسازی کے باعث وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لینے اور ذمہ داریوں سےسبکدوش ہونے سے متعلق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو20نومبر کو خط لکھا جو 22 نومبرکو وزیراعظم کوموصول ہوا ،جس پر سابق وزیراعظم نوازشریف سے مشاورت کے بعد شاہد خاقان عباسی نے اسحاق ڈار کی چھٹیاں منظور کرتے ہوئے ان سے تمام ذمہ داریاں واپس لے لیں۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، ’’وفاقی وزرا اور وزیر مملکت کی چھٹی اور استحقاق سے متعلق قوائد 17 (1) 1975 کے مطابق، انہیں چھٹی دی گئی ہے‘‘۔
قوائد کے تحت، یہ چھٹی ’’زیادہ سے زیادہ 3 ماہ پر مشتمل ہو سکتی ہے‘‘۔
اسحاق ڈار سے واپس لی گئی ذمہ داریاں، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس رہیں گی اور مشاورت کے بعد وہ وزارت خزانہ کا قلمدان کسی اور شخص کو دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کریں گے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک دو روز میں ایک وزیر مملکت کو خزانہ کا چارج دیا جائے گا، تاکہ اسمبلی اور سینیٹ کے امور کو نمٹایا جا سکے۔ لیکن، وزارت توانائی اور پٹرولیم کی طرح وزارت خزانہ بھی وزیراعظم کے پاس ہی رہے گی۔
اسحاق ڈار اس وقت لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کا عارضہٴ قلب کا علاج جاری ہے جب کہ ڈاکٹروں نے انہیں ناسازی طبعیت کے باعث سفر کرنے سے منع کیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق، ان کے دل کی ایک شریان درست کام نہیں کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنسز میں فردجرم عائد کر رکھی ہے جب کہ مقدمات سے مسلسل غیر حاضری پر انہیں مفرور قرار دیا گیا ہے اور ان کے خلاف اشتہاری ملزم قرار دینے کی کارروائی بھی جاری ہے۔ نیب کا اس حوالے سے موقف ہے کہ ’’اسحاق ڈار بیماری کا بہانہ بنا کر عدالت پیش ہونے سے انکار کر رہے ہیں۔ لہذا، ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاری رکھی جائے‘‘۔
پانامہ لیکس فیصلہ میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام پر ریفرنس قائم کیا گیا تھا، جس کی کارروائی جاری ہے۔