تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم چلیں.!عمران خان کے طویل دھرنوں و ریلیوں اور مظاہروں سے جیسے تیسے نجات پانے کے بعدخود کو اپنے منہ عوام دوست حکومت کہنے والی پاکستان ن لیگ کی حکومت اللہ اللہ کرکے ہربارکی طرح اِس مرتبہ بھی عوام کو حیران اورپریشان کردینے والااپنا تیسرا 44کھرب 51ارب کا وفاقی بجٹ سامنے لے آئی ہے جِسے ہفتہ پانچ مئی کوقومی اسمبلی میں وفاقی وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈارنے پیش کیادیکھنے اور سُننے والوںنے دیکھااور سُناکہ جس کے دوران وزیرموصوف کا سارازوراراکین اسمبلی سے تالیاں بجانے پر رہااور وہ بار بار یہی کہتے رہے کہ ” تالیاں بجاو ¿..تالیاں بجاو ¿..اور بجاو ¿ ..روز سے بجاو ¿..“کیوں کہ آج ہم ایک بار پھر آئی ایم ایف ، ورلڈبینک اور دیگر عالمی اداروں کے تعاون سے اپنا عوام دُشمن بجٹ پیش کررہے ہیں اور اِس گورکھ دھندکے کھیل میں عوام کو سبزباغ دکھاکر اِسے مارنے کا سامان کررہے ہیں۔
اِس میںکوئی شک نہیں کہ آج اِس بجٹ کے بارے میں ماہرین معیشت اور حکومت کا بھی خام خیال یہ ہے کہ یہ 16کھرب 25ارب کا خسارے کا بجٹ ہے جبکہ اِس بجٹ میں 200ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کئے جانے کا عندیہ بھی دیاگیاتووہیں مُلک کے دوفیصدمراعات یافتہ طبقے کو سب سے زیادہ نوازنے اور پرائیویٹ سیکریٹریز اور اسسٹنٹ سیکریٹریز کی تنخواہوں میں 100فیصداضافے کے بعد گردن تان کر سینہ پھلا کرمہنگائی کے آنے والے دورے کا مقابلہ کرنے کے لئے آٹے میں نمک اور اُونٹ کے منہ میں زیرہ جتنی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈملازمین کی پنشن میں صرف 7.5فیصد اضافے جبکہ میڈیکل الاو ¿نس میں 25فیصداضافہ ایڈہاک ریلف الاو ¿نس کے اعلان سمیت مُلک کی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان حال غریب عوام کو سالِ رواں میں مہنگائی کے طوفان اور عذاب سے نجات دلانے کے لئے بہت سے حیران کُن دعوے اور وعدے بھی کئے گئے۔
یوں موجودہ بجٹ کو سوائے وزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈار،حکومتی وزراءوراکین سمیت دوفیصدمراعات یافتہ طبقے اوروہ پرائیویٹ سیکریٹریز اور اسسٹنٹ سیکریٹریز جن کی تنخواہوں میں 100فیصداضافہ کیاگیاہے یہی لوگ بجٹ 2015-16کو مُلکی تاریخ کابے مثال اور اعلیٰ درجے کا غریب دوست بجٹ قراردے رہے ہیں ورنہ تو حقیقت یہ ہے کہ اِس بجٹ میں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے کہ کوئی بجٹ کو خاص اور مُلکی تاریخ کا مثالی بجٹ کہے ۔ آج یہی وجہ ہے کہ ن لیگ کے اِس تیسرے بجٹ کو مُلک کی تمام بڑی چھوٹی اپوزیشن کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے علاوہ بجٹ سے گھائل ہونے والے سرکاری ملازمین سمیت عام پاکستانی ن لیگ کے اِس بجٹ کو کھلم کھلا”عوام دُشمن ، غریب کُش ، کسان دُشمن اور تنخواہ دارطبقے کے لئے اگلے دِنوں میں ہونے والی مہنگائی کے ہاتھ زندہ درگورہونے والا بجٹ“ کہہ رہے ہیںآج ایسے میں صرف برسرِ اقتدارجماعت ن لیگ کی جانب سے اپنے تیسرے بجٹ کو زبردستی عوام دوست بجٹ کہلائے جانے کی باتیں کچھ مضحکہ لگ رہی ہیں۔
Nawaz Sharif
ایسے میں یہ مان لیجئے..!! کہ مئی کی 5تاریخ کو ن لیگ کی حکومت کے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار(جو ہمارے بزنس مین و بزنس مائنڈوزیراعظم نوازشریف کے سمدھی بھی ہیں بقول اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور مُلک کے سابق صدرآصف علی زرداری کے موجودہ بجٹ حکومت کا مرتبہ کردہ نہیں ہے بلکہ اِسے حکومت کے نوازے گئے ایک اکاو ¿نٹنٹ نے بنایاہے)پیش کیا جس میں ہر حال میں عوام کے بجائے جاگیرداروں، وڈیروں، بڑے بڑے سرمایہ داروں اور 2فیصدمراعات یافتہ طبقے کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایاگیاہے۔ جبکہ موجودہ بجٹ پر اپوزیشن جماعتوں اورتنخواہوں میں صرف 7.5فیصداضافہ پانے والے سرکاری ملازمین اور مُلک کے مفلوک الحال غریب عوام کی جانب سے تنقیدوں کے بعد حسب روایت پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر مسٹراسحاق ڈرنے کہاکہ ”وفاقی بجٹ امیردوست نہیں ، غریب دوست بجٹ ہے،
گھی اور کھانے کے تیل پر عائد ڈیوٹی کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا، کاروباری برادری کی اپنی تجاویز کی روشنی میں ہول سیلرز پر 0.2فیصداور ڈسٹری بیوٹرز پر 0.5فیصدٹیکس کو اکٹھاکردیاہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیاہے اِس موقعے پر اُنہوں نے اپنی فرینڈلی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے دورمیںشروع کئے گئے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے لئے اپنی حکومت میں بھی اِس کے فنڈز کو بڑھاکر102ارب روپے تک کرنے کا اعلان کرکے جیسے پی پی پی کی قیادت کو خوش کرنے کی بھی کوشش کی ہے اور اِس موقعے پر لگے ہاتھوں اسحا ق ڈارنے میڈیاکے کان کھینچنے کی بھی کو شش کرتے ہوئے اِسے متنبہ کیاکہ ” میڈیاذمے دارانہ رپورٹنگ کرے“
ارے میڈیاتو اپنی ذمہ داری اچھی طرح سے پوری کررہاہے اور وہی کچھ دکھااور سُنارہاہے جو آپ اور اپوزیشن والے اِسے دیتے ہیں آج اگر کسی کی طرف سے اپنی ذمہ داری پوری نہیںکی جارہی ہے تو وہ کون ہیں..؟؟ یہ بھی میڈیا، اپوزیشن اور عوام سب ہی جانتے ہیں ۔ اَب دیکھنایہ ہے کہ پی پی پی کی قیاد ت اور اِس کے جیالے ن لیگ کے اِس حربے میںلٹوہوجاتے ہیں یا یہ اِس عوام دُشمن بجٹ پر عوام کے لئے بجٹ کی مخالفت میں لب کشائی کریں گے
Budget
بہرحال.!!اپنی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاہے” سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مجموعی طور پر 14فیصدتک اضافہ ہوگا“ اور دوسری طرف اِنہوں نے جیسے اِنہیںہی مخاطب کرکے یہ بھی کہاکہ”90روپے کی دہی پر 2روپے ٹیکس کوئی بڑی بات نہیں“جس پر راقم الحرف یہ کہناچاہے گاکہ واہ ..!!یہ کیسی ڈھٹائی ہے ایک طرف تو آپ نے پہلے روز سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں7.5فیصداضافے کا اعلان کیااور دوسرے روز آ پ کہہ رہے ہیں کہ ” 90روپے کی دہی پر 2 روپے ٹیکس کوئی بڑی بات نہیں“ یعنی یہ کہ سو کے پیچھے ساڑھے سات روپے لینے والے 90روپے کی دہی پر 2 روپے ٹیکس بھی دیں جناب عالی،آپ کے لئے یہ دوروپے اہمیت کے حامل نہ ہوں مگر ایک غریب آدمی کے لئے دوروپے خاصی اہمیت رکھتے ہیں اور بڑے افسوس کی بات ہے
ایک آپ ہیں کہ 7.5فیصدتنخواہ میںاضافہ پانے والے کو دوروپے ٹیکس کی ترغیب دے رہے ہیں..ایسے میںیہ کیسے ممکن ہوسکتاہے …؟؟کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف ساڑھے سات فیصداضافہ ہواور بجٹ بھی عوام دُوست ہو ..غریب دُشمن اور غریب کُش بجٹ نہ ہو“۔ اِسی طرح پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زاردی ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حُسین، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان او رمُلک کی دیگربڑی چھوٹی سیاسی ومذہبی جماعتوں اور 19کروڑ غریب عوام نے موجودبجٹ کو عوام دُشمن اور غریب کش بجٹ قراردیتے ہوئے مسترد کردیاہے
جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حُسین نے1514ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے کراچی جیسے دنیاکے بارہویں انٹرنیشنل شہر اور مُلک کے سب سے بڑے تجارتی حب کا درجہ پانے والے شہرِ کراچی کے لئے محض16 ارب روپے کا ایک منصوبہ رکھے جانے کو ظلم قراردیاہے اوراِسی طرح مُلک کی تمام جماعتوں نے بجٹ کی بھرپورمخالفت کرنے کے ساتھ ساتھ ہر سطح پر عوامی مظاہرے اور تنقیدوں کا سلسلہ بھی شروع کردیاگیاہے اَب ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ حکومت عوام کے درد کو محسوس کرتے ہوئے مُلک میں مہنگائی کے درکھولنے والے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کرتی ہے یا ضد میں آکر مزیدسخت اور مہنگائی والے اقدامات کرے گی۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com