نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی ریاست گجرات کے وزیراعلی نریندرا مودی سمیت اہم شخصیات کا نام عشرت جہاں کیس کی چارج شیٹ میں سامنے آنے کا امکان، سی بی آئی کے سربراہ اجیت سنہا نے الزام عائد کیا ہے کہ عدالت میں فرد جرم داخل کیے جانے سے قبل سی بی آئی کے تفتیش کاروں کو موت کی دھمکیاں ملی ہیں۔
بھارت کی ریاست گجرات میں 9 برس قبل ایک 19 سالہ طالبہ عشرت جہاں اور 3 دیگر افراد کے مبینہ فرضی انکائونٹر کی تفتیش اب آخری مرحلے میں ہے۔ بھارتی ریاست گجرات کے وزیراعلی نریندرا مودی سمیت اہم شخصیات کا نام عشرت جہاں کیس کی چارج شیٹ میں سامنے آنے کا امکان ہے۔
سی بی آئی کے سربراہ اجیت سنہا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ عدالت میں فرد جرم داخل کئے جانے سے قبل سی بی آئی کے تفتیش کاروں کو موت کی دھمکیاں ملی ہیں۔ فرضی انکائونٹر کے اس معاملیمیں سی بی آئی گجرات پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سمیت کئی اعلی افسروں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
مرکزی تفیتیشی بیورو (سی بی آئی) کا کہنا ہے کہ جون 2004 میں احمد آباد کے نواح میں ہونے والا یہ واقعہ دراصل ایک جعلی تصادم تھا اور جن لوگوں کو لشکر طیبہ کا دہشت گرد بتا کر ہلاک کیا گیا تھا وہ دراصل پہلے سے ہی پولیس اور خفیہ ایجبنٹوں کی تحویل میں تھے۔ اس سلسلے میں سی بی آئی نے انٹیلی جنس بیورو کے ایک سپیشل ڈائریکٹر سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ اس دوران سی بی آئی کے تفتیش کاروں کو موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
اجیت سنہا نے بتایا کہ تفتیشی بیورو 4 جولائی سے پہلے ملزمان کے خلاف عدالت میں فرد جرم داخل کر دے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے مہاراشٹرکی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ دھمکیوں کے پیش نظر ہمارے تفتیش کاروں کو تحفظ فراہم کرے۔ اس دوران گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پی پی پانڈے کی پیشگی ضمانت کی درخواست کو مستر کر دیا ہے۔
سی بی آئی انہیں تلاش کر رہی ہے اور عدالت نے انہیں مفرور قرار دیا ہے۔ عشرت جہاں کے وکیل مکل سنہا نے کہا کہ سی بی آئی کے پاس اب پورا اختیار ہے اور پی پی پانڈے کو فرد جرم داخل ہونے سے پہلے گرفتار کیا جانا چاہیئے۔