آئی ایس آئی کے خلاف سازش انتہائی قابل مذمت

ISI

ISI

تحریر : لالہ ثناء اللہ بھٹی
دشمن کی خفیہ سازشوں، چالوں اور ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات سے افواجِ پاکستان و دیگر متعلقہ اداروں اور سول قیادت کو آگاہ کرنے اور وطنِ عزیز کو دشمنوں کے ہتھکنڈوںسے بچا کر محفوظ و مستحکم رکھنے کے لیے مصروفِ عمل ‘ آئی ایس آئی’ ؛ چونکہ امریکی، بھارتی اور اسرائیلی مذموم مقاصد کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کررہی ہے اس لیے دشمنانِ پاکستان کو آئی ایس آئی کا وجود ہمیشہ کھٹکتا رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہود و ہنود امریکی آشیرباد کا سہارا لیکر پاکستان کی سلامتی کی ضامن آئی ایس آئی کو بدنام کرنے، اس ادارے کے خاتمے یا اسکی ایکٹیویٹیز کو مفلوج کرنے کے لیے ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں۔ اسرائیل، بھارت اور امریکہ کی مذموم سازشوں سے صاف عیاں ہے کہ دشمنانِ پاکستان ، دنیا کے نقشے پر واحد ایٹمی اسلامی مملکت َ پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک مسلح افواج کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی جیسی دنیا کی ٹاپ سیکرٹ ایجنسی سلامتی ء پاکستان کی حفاظت کیلئے پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دے رہی ہے۔

انشاء اللہ ، دشمنانِ پاکستان ہمیشہ ناکامی کی دھول چاٹیں گے۔ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے دشمنوں نے کثیر المقاصد منصوبے کے تحت دنیا بھر میں دہشتگردی کے ڈرامے رچا کر پاکستان کے قومی خفیہ ایجنسی کو ذمہ دار قرار دینے کی بھی بارہا کوششیں کرتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور بالخصوص پاکستان کے دفاعی اداروں کی قابلِ تعریف قربانیاں کسی تعارف کی محتاج نہیں لیکن افسوس کہ عالمی میڈیا جوکہ امریکی پالیسیز کے تحت کام کررہا ہے اور خود امریکی میڈیا بھی، نہ صرف پاکستانی دفاعی اداروں کی کاوشوں اور قربانیوں پر پردہ ڈالتا ہے بلکہ الٹا پاکستانی فوج اور دنیا میں سیکرٹ ایجنسیز کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر تسلیم کی جانیوالے پاکستان کی قومی سیکرٹ ایجنسی ‘ آئی ایس آئی’ کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی غیر معمولی کوشش کرتا نظر آتا ہے۔

ایک اخبار کا مطالعہ کرتے ہوئے انتہائی قابلِ مذمت خبر سامنے آئی ۔ اس خبر کے مطابق امریکی ٹی وی چینل پر چلنے والے مشہور ڈرامہ سیریل ‘ ہوم لینڈ’ (Homeland)میں پاکستان کو دنیا کا خطرناک ترین ملک اور پاکستان کی قومی سیکرٹ ایجنسی کو اسکا اصل حکمران اور عالمی امن کے لیے خطرہ ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ اس ڈرامے کی کہانی کس حد تک انصاف اور سچائی پر مبنی ہے، اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی بنیاد ایک اسرائیلی سیریل Hatutim پر رکھی گئی ہے اور اس ڈرامے کی تیاری اسرائیلی مصنف و ڈائریکٹر Gideon Raff (جوکہ Hatutim کا بھی مصنف ہے) کی زیرِ نگرانی کی گئی۔ اس ڈرامے کے متعدد اہم کردار بھارتی فنکاروں نے ادا کئے ہیں۔ اس ڈرامہ سیریل (جوکہ دراصل بے بنیاد اور زہریلا پراپیگنڈا ہے) کی 48 اقساط چار سیزن کی صورت میں پیش کی گئی ہیں اور پاکستان کے قومی خفیہ ادارے کی عزت کو چوتھے سیزن میں نشانہ بنایا گیایہ ڈرامہ امریکا کے فوکس انٹرٹینمنٹ گروپ نے تیار کیا ہے اور امریکی کیبل چینل Showtime پر پیش کیا جارہا ہے۔ ڈرامے کے اہم ترین حصے میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے زیرِ سایہ ایک دہشتگرد گروپ نے پاکستان کے دارالحکومت میں واقع امریکی سفارتخانے پر حملہ کرکے40سفارتی اہلکاروں کو ہلاک کردیا ہے ، جسکے بعد امریکا نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرکے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس بحری بیڑا ‘ ففتھ فلیٹ ‘ (Fifth Fleet) کراچی کی طرف روانہ کردیا ہے۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان اور آئی ایس آئی کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کے ناکام کوشش کرتے ہوئے اس ڈرامے کا نمایاں کردار پاکستان میں امریکی سیکرٹ ایجنسی کی خاتون افسر ، سٹیشن کمانڈر کیری میتھیسن ہے جو اپنے دیگر ایجنٹس کے ساتھ گفتگو میں ہمیشہ پاکستان اور قومی خفیہ ایجنسی کے خلاف زیر اگلتی نظر آتی ہے۔اس ڈرامے میں پاکستانی دفاعی اداروں اور خصوصاََ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو دوغلے پن کے چیمپئن کے طور پر پیش کیا گیا ہے جوکہ ایک طرف دنیا کو دہشتگردی کے خلاف سینہ سپر نظر آتے ہیں جبکہ دوسری طرف دہشتگردوں کو پالتے اوران کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں (جبکہ زمانہ گواہ ہے کہ آئی ایس آئی کی کامیاب تاریخ میں کبھی دوغلے یا غدار ایجنٹس نہیں دیکھے گئے)۔ اس ڈرامے میں پاکستانی عوام، قومی دفاعی اداروں، رہنمائوں اور خفیہ ایجنسی کے متعلق جو غلیظ زبان استعمال کی گئی ہے، وہ ناقابلِ بیان ہے۔ ڈرامے میں امریکی دارالحکومت میں ہر کوئی پاکستان کو ایک بے وقعت اور بد دیانت ملک کہتا دکھایا گیا ہے اور امریکی خفیہ ایجنسی کا سربراہ ، پاکستان کو ایک حقیقی ملک کی بجائے محض ایک غلیظ جگہ اور قومی خفیہ ایجنسیوں کو ناقابلِ اعتبار اور پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے افراد کا مجموعہ قرار دیتا ہے۔ ہوم لینڈ نامی اس ڈرامے میں نمرت کور نامی بھارتی خاتون کو آئی ایس آئی کی افسر کے طور پر دکھایا گیا ہے اور اسے تاریک ترین اور منفی ترین کردار کے طور پیش کیا گیا ہے جو ان جیسے شر پسند عناصر کے پاکستان دشمن سوچ کی عکاس ہے۔

یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ امریکہ نے اپنی نام نہاد عالمی پالیسیز کی مدد سے ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان دشمن پالیسی پر عمل پیرا امریکہ نے چند سال قبل پاکستان کی قومی اور دنیا بھر کی ٹاپ سیکرٹ ایجنسی آئی ایس آئی کو دوسرے ممالک کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس خفیہ ایجنسی کو سول انتظامیہ کے ماتحت کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی سینیٹر جان کیری نے چھپے لفظوں میں امریکی امداد کو آئی ایس آئی کو سول انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی شرط سے مشروط کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ آئی ایس آئی دوسرے ممالک کے لیے خطرہ ہے اورپاکستانی حکومت کو اس پر کنٹرول کرنا چاہیئے۔ اس وقت پاکستان آرمی کے جوان اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر وطنِ عزیز کو مثلِ ناسور درپیش دہشتگردوں سے نمٹ رہے ہیں اور عین اس وقت امریکہ میں ایسا ڈرامہ آن ایئر کیا جارہا ہے جسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پاکستان کے عوام پاک فوج اور آئی ایس آئی کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ پاکستان کے قومی دفاعی اداروں کی کامیابی کے لیے دعاگوء ہیں۔ پاکستان آرمی ایک مضبوط اور منظم ادارہ ہے اور جنرل راحیل شریف بطور آرمی چیف بہت مثبت کردار ادا کررہے ہیں اور لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کی قیادت میں دنیا کی ٹاپ سیکرٹ ایجنسی آئی ایس آئی کی خدمات انتہائی قابلِ تعریف ہیں۔ جبکہ امریکی ٹی وی چینل کا جھوٹے پراپیگنڈے پر مشتمل ڈرامہ بنانا انتہائی قابلِ مذمت حرکت ہے۔ پوری پاکستانی قوم کو پاک فوج اور آئی ایس آئی پر فخر ہے۔ بطور صحافی اور محبِ وطن پاکستانی، راقم الحروف بھی امریکہ ، بھارت اور اسرائیل کی ڈرامے کی صورت میں پاکستان کو بدنام کرنے اور دنیا میں پاکستان کا امیج خراب کرنے کی یہود و ہنود و فرنگی کی اس ناپاک سازش کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ ہم عوام حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ِ پاکستان قومی دفاعی اداروں کے خلاف اس سازشی ڈرامہ سیریل کا نوٹس لیتے ہوئے امریکی سفیر کی طلبی کرے اور اس ڈرامہ سیریل کو آن ایئر ہونے سے روکا جائے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کا امیج خراب کرنے کی سازش کو ناکام کیا جائے اور امریکہ کو خبردار بھی کیا جائے کہ وہ مستقبل میں ایسے اوچھے ہتھکنڈے آزمانے سے باز آجائے۔

Lala Sana Ullah

Lala Sana Ullah

تحریر : لالہ ثناء اللہ بھٹی