داعش کے کم عمر خود کش حملہ آوروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ تشویشناک ہے: یونیسیف

Children

Children

واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی فنڈ یونیسیف نے داعش کے کم عمر خود کش حملہ آوروں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی وارننگ دی ہے۔

یونیسیف کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ” وسطی افریقی ممالک نائیجیریا، کیمرون، نائیجر اور چاڈ کے درمیان میں واقع چاڈ جھیل کے علاقے میں دہشت گرد تنظیم بوکو حرام خود کش حملوں میں بچوں کو استعمال کر رہی ہے اور ان خود کش حملہ آور بچوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ تشویشناک ہے۔

بیان کے مطابق چاڈ جھیل کے علاقے میں رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں خود کش حملوں میں 27 بچوں کو استعمال کیا گیا جبکہ گذشتہ سال کے اسی دورانیے میں یہ تعداد 9 تھی۔

یونیسیف کے مغربی اور وسطی افریقہ کی ڈائریکٹر میری پیریر پائریر نے اس بارے میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ رواں سال کے پہلے تین ماہ میں خود کش حملوں میں استعمال کئے جانے والے بچوں کی تعداد گذشتہ پورے سال کی تعداد کے برابر ہے۔

میری نے کہا کہ یہ بچے مجرم نہیں ہیں بلکہ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھائے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نائیجیریا، کیمرون، چاڈ اور نائیجر میں سال 2014 سے لے کر اب تک 117 بچوں کو خود کش بم حملوں میں استعمال کیا گیا ہے اور ان بچوں میں اکثریت لڑکیوں کی تھی۔